Maktaba Wahhabi

185 - 665
حصول سند یہ 1306ھ کا واقعہ ہے۔اس وقت حضرت مولانامبارک پورے عالم شباب میں تھے اورحضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ عمر مبارک کی 86منزلیں طے کرچکے تھے۔حضرت میاں صاحب سے انھوں نے صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، اواخر نسائی، اوائل ابن ماجہ، مشکوٰۃ المصابیح، بلوغ المرام، تفسیر جلالین، تفسیربیضاوی، اوائل ہدایہ اورنخبۃ الفکر کا اکثر حصہ پڑھا۔نیز سوا چھ پاروں کا، قرآن مجید کا ترجمہ سنایا اور کتب مذکورہ کےعلاوہ دیگرکتب حدیث وتفسیر اورفقہ کی سند حاصل کی۔سند کے آخر میں حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے یہ الفاظ تحریر فرمائے۔ (وَأُوصِيهِ بِتَقْوَى اللّٰه تَعَالَى فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ، وَإِشَاعَةِ السُّنَّةِ السَّنِيَّةِ بِلَا خَوْفِ لَوْمَةِ لَائِمٍ حُرِّرَ سَنَةَ 1306الْهِجْرِيَّةِ الْمُقَدَّسَةِ)[1] مقدمہ تحفۃ الاحوذی میں حضرت میاں صاحب کے متعلق مرقوم ہے: (هو بخاري زمانه في علوم الحديث وفقهه، وأبو حنيفة أوانه في الاجتهاد وشروطه، وسيبويه دورانه في العربية، وجرجاني أيامه في البلاغة، وشبلي عصره في السلوك والعرفان والإرشاد، وابن أدهم دهره في الزهد واستحقار الدنيا، وابن حنبل إبانه في الورع والتقوى والقول بالحق والصبر على المكاره آية من آيات اللّٰه ، وحجة من حجج اللّٰه ، )[2] ”یعنی حضرت میاں صاحب علوم حدیث اور اس کی فقاہت میں اپنے وقت کے امام بخاری، اجتہاد میں ابوحنیفہ، عربیت میں سیبویہ، بلاغت میں جرجانی، سلوک اور عرفان وارشاد میں شبلی، زہد وتقویٰ میں ابن ادھم اور صبر واستقامت اورراست بازی میں احمد بن حنبل تھے۔“(رحمۃ اللہ علیہم) حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ موضع سورج گڑھ(ضلع مونگیر، صوبہ بہار) میں 1220ھ(1805) میں پیدا ہوئے اور 10۔رجب 1320ھ(13۔اکتوبر 1902ء) کو دہلی میں وفات پائی۔بےشک وہ شیخ العرب والعجم تھے۔ان سے بے شمار علماء طلباء نے علمی اور روحانی فیض حاصل کیا۔
Flag Counter