Maktaba Wahhabi

247 - 665
پائی۔اس وقت سے لے کر1942؁ء(1362 ھ)تک مدرسے کے اہتمام و انتظام کا فریضہ مولانا محمد حسین لکھوی انجام دیتے رہے۔ یہ 47سال کی طویل مدت ہے جس میں وہ مدرسے کے لیے پنجاب کے مختلف اضلاع لاہور، قصور، فیروزپور، امرتسر، گورداس پور، ساہیوال، فیصل آباد، ملتان وغیرہ کے دورے فرماتے رہے۔ ان اضلاع کے لوگ جو لکھو علما سے عقیدت مندانہ اور شاگردانہ تعلق رکھتے تھے، ان کے منتظر رہتے اور مدرسے کے لیے چندہ جمع کر کے ان کی خدمت میں پیش کرتے۔ مولانا ممدوح جہاں تشریف لے جاتے، وہاں رات کو مجمع عام میں وعظ فرماتے اور صبح کو قرآن مجید کا درس دیتے۔لوگ ان کا وعظ اور درس بے حد شوق سے سنتے۔ مولانا محمد حسین لکھوی جب زیادہ کمزور اور عمر رسیدہ ہو گئے تو مدرسہ محمدیہ کے اہتمام کی ذمہ داری کچھ عرصہ مولانا عطاء اللہ لکھوی کے سپرد رہی۔لیکن مولانا عطاء اللہ صاحب کو اس سے کوئی خاص دلچسپی نہ تھی۔ وہ اپنے آپ کو صرف تدریسی خدمات کی انجام دہی تک محدود رکھنا چاہتے تھے۔اس لیے ان کی طرف سے یہ ذمہ داری مستقل طور پر معین الدین لکھوی کے سپرد ہوئی۔ بہر حال مولانا محمد حسین لکھوی قرآن و حدیث میں بھی مہارت رکھتے تھے، فقہ و کلام میں بھی انھیں دسترس حاصل تھی، عربی ادبیات میں بھی ان کا مطالعہ وسیع تھا۔صرف و نحو، منطق و فلسفہ اور معانی و بیان میں بھی ان کی نظر بہت عمیق تھی اور وعظ وخطابت میں بھی ان کا اسلوب بے حد موثر تھا۔ علوم متدادلہ کے مشکل مسائل کے حل و کشودمیں اللہ نے ان کو بڑی مہارت عطا فرمائی تھی۔ دودمان لکھویہ کے اس جلیل القدر عالم نے محرم 1365؁ ھ(جنوری1946؁ء)کو اپنے آبائی مسکن لکھوکے میں وفات پائی۔ مولانا ممدوح کی اولاد تین بیٹے تھے اور تین بیٹیاں، بڑے بڑے بیٹے مولانا حکیم لکھوی تھے۔ ان سے چھوٹے مولوی حیدر علی اور سب سے چھوٹے مولوی محمد شیخ تھے۔ ان تینوں نے پاکستان آکر وفات پائی۔آگے ان حضرات کی اولاد کا سلسلہ چلا ماشاء اللہ دور تک پھیلا ہوا ہے۔ حضرت مولانا مرحوم کی تین بیٹیوں میں سے سب سے بڑی بیٹی حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی کے بڑے بیٹے مولانا عبدالرحمٰن لکھوی کے عقد میں آئیں اور ان سے چھوٹی کا نکاح مولوی ثناء اللہ خاکی سے ہوا۔ تیسری اور سب سے چھوٹی بیٹی عالم جوانی میں وفات پاگئی تھیں۔ان کے کوئی اولاد نہیں تھی، بڑی دونوں بیٹیوں کے بفضل خدا اولاد ہوئی اور پھران کی اولاد کا سلسلہ ماشاء اللہ آگے بڑھا۔ قیام پاکستان کے بعد لکھوی خاندان نے ضلع اوکاڑہ کو اپنا مسکن بنا لیا تھا اور یہ لوگ ضلع اوکاڑہ کی تحصیل رینالہ خورد کے چک نمبر18ون ایل میں مقیم ہیں اور وہیں انھیں اپنی متروکہ زمینیں الاٹ ہوئی ہیں۔بعض حضرات اوکاڑہ اور دیگر مقامات میں کاروبارکرتے ہیں۔متعدد حضرات ملازمت کے
Flag Counter