Maktaba Wahhabi

313 - 665
19۔شیخ عمر بن ابوبکر مغربی مکی،۔20۔شیخ ہبۃ اللہ ابومحمد مہدوی۔ ان حضرات کے علاوہ بھی انھوں نے متعدد اصحابِ حدیث وفقہ سے شرفِ فیض حاصل کیا۔ان میں سے کسی سے کتب تفسیر پڑھیں، کسی سے علوم حدیث کی مختلف کتابوں کی تکمیل کی، کسی سے عربی ادبیات کادرس لیا۔کسی سے اصول حدیث اوراصول فقہ کی کتابیں پڑھیں، کسی سے معافی وبیان کی مروّجہ کتابیں پڑھیں۔ مولانا عبدالحق ہاشمی اپنے عہد کے بہت بڑے عالم، جلیل القدر محدث، نہایت ذہین، کثیر المطالعہ، سریع الفہم اورپرتاثیر خطیب تھے۔ تکمیل تعلیم کے بعد مولانا ممدوح نے اپنے مولد ومسکن کو ٹلہ شیخاں میں درس وتدریس کا سلسلہ شروع کیا۔پھر ایک وقت آیا کہ وہاں سے نقل مکانی کرکے ایک جگہ”مہمند“ چلے گئے۔وہاں بھی درس وتدریس کی خدمت میں مصروف ہوئے۔”مہمند“وہاں کی ایک برادری کا نام ہے۔وہاں مولانا عبدالحق ہاشمی کے ایک مخلص دوست حاجی عبداللہ رہتے تھے، وہی انھیں وہاں لے کر گئے تھے۔وہاں وہ دو سال مقیم رہے اور بہت سے شائقین علم نے ان سے حصول علم کیا۔ اسی اثناء میں احمد پور شرقیہ کے لوگ ان کے پاس پہنچے اور انھیں احمدپور شرقیہ جانے کی دعوت دی۔احمد پور شرقیہ چونکہ اس علاقے کا مرکزی مقام تھا اور وہاں خدمت دین کے زیادہ مواقع میسر تھے۔اس لیے مولانا ممدوح نے وہاں کے لوگوں کی دعوت قبول کی اور وہاں کے محلّہ کٹرا احمد خاں میں فروکش ہوئے۔احمد پور شرقیہ جا کر ان کے تبلیغی اثرات بہت پھیلے اور وہاں ایک اچھی خاصی جماعت قائم ہوگئی۔وہ وہاں کی جامع مسجد کے خطیب تھےاور لوگ ان کے طریق تبلیغ سے نہایت متاثر تھے۔اس شہر میں انھوں نے پچیس سال فریضہ تبلیغ سرانجام دیا۔ان کی کوشش سے جماعت اہل حدیث کا ایک بڑا تبلیغی جلسہ بھی وہاں منعقد ہوا۔یہ اس علاقے میں جماعت اہلحدیث کا پہلا بڑا جلسہ تھا، جس میں مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی، مولانا عبدالتواب علی گڑھی، مولانا محمد جونا گڑھی، مولانا ابو القاسم بنارسی اور دیگر بہت سے مشہور علمائے اہلحدیث تشریف لائے۔اس وقت اس علاقے میں آمد ورفت کی سہولتیں حاصل نہیں تھیں۔لوگ پیدل یا اونٹوں، گھوڑوں اور بیل گاڑیوں پر سفر کرتے تھے۔اس کے باوجود دور دراز سے علمائے کرام وہاں پہنچے اور ان کی تقریریں ہوئیں۔ اس سے دو چیزوں کا پتاچلتا ہے۔ایک یہ کہ مولانا عبدالحق ہاشمی کو اس عہد کے معروف علماء میں بڑے قدر کی نگاہ سے دیکھاجاتا تھا کہ وہ ان کے کہنے سے علی گڑھ، دہلی، بنارس، امرتسر، سیالکوٹ اور دوسرے شہروں سے تکلیف وہ سفر طے کرکے احمد پور شرقیہ گئے۔دوسرے یہ پتا چلتا ہے کہ اس
Flag Counter