Maktaba Wahhabi

322 - 665
گاؤں کے اہل علم کی علمی جدوجہد کا سلسلہ جاری تھا۔[1] یہی وہ گاؤں ہے جہاں مولانا عبدالغفار حسن کے آباؤاجداد سکونت پذیر تھے۔اسی گاؤں میں مولانا عبدالغفار حسن پیدا ہوئے، اسی گاؤں میں ان کے شعور نے کروٹ لی اور یہیں انھوں نے خرد کی دہلیز پر قدم رکھا۔پھر یہیں سے علم وفضل کی وادیوں کی طرف گامزن ہوئے اور ان حسین وخوشنما وادیوں کےبہت سے طویل سفر طے کیے۔ہرسفر دلآویز اورہر سفر کی ہرراہ روح نواز۔۔۔! حضرت مولانا عبد الجبار عمر پوری رحمۃ اللہ علیہ یوں تو مولانا عبدالغفار حسن کے آباؤاجداد کے سبھی ارکان فضل وکمال کی دولت سے بہرہ یاب تھے، لیکن ان کے جد امجد حضرت مولانا عبدالجبار عمر پوری کو اللہ تعالیٰ نے خاص طور سے علم وعمل ادر اک وعرفان کی نعمت بے بہا سے نواز اتھا۔لہذا اسی عظیم القدر شخصیت سے اس رفیع الشان خاندان کے اصحاب کمال کے تذکرے کا آغاز کیاجاتا ہے،۔ مولانا ممدوح جمادی الاخریٰ 1277ھ(جنوری 1861ء) کو اپنے آبائی گاؤں موضع عمر پور(ضلع مظفر نگر) میں پیداہوئے۔ابتدائی تعلیم گھر میں حاصل کی۔عمر کی چند منزلیں طے کیں تو گھر سے باہر نکلے اورتحصیل علم کے لیے کوشاں ہوئے، جس کی مختصر الفاظ میں تفصیل یہ ہے: ٭۔۔۔امرتسر جاکر علمائے غزنویہ اور وہاں کے بعض دیگر اصحاب تدریس سے استفادہ کیا۔علمائے غزنویہ میں اس وقت حضرت الامام مولانا عبدالجبار غزنوی، مولانا عبدالرحیم غزنوی، مولانا عبدالغفورغزنوی، مولانا عبدالاوّل غزنوی ایسے اصحابِ فضیلت اساتذہ مساند تدریس پر فائز تھے اور طلباء جہاں ان سے علم حاصل کرتے، وہاں ان کی روحانیت سے بھی فیضیاب ہوتے تھے۔مولانا عبدالجبار عمر پوری نے بھی ان بزرگانِ عالی قدر سے یہ نعمت حاصل کی۔ ٭۔۔۔مولانا محمد مظہر نانوتوی سے فقہ، اصولِ فقہ اور حدیث کی چند کتابیں پڑھیں۔ ٭۔۔۔سہارن پور میں مولانا احمد علی سہارن پور ی سے فقہ واصول اور بعض کتب حدیث کادرس لیا۔ ٭۔۔۔مولانا فیض الحسن سہارنپوری سے عربی ادبیات اورعلم بلاغت میں استفادہ کیا۔
Flag Counter