Maktaba Wahhabi

323 - 665
٭۔۔۔حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوکر ان سے بخاری، مسلم، نسائی، ابن ماجہ وغیرہ کتابوں کی تکمیل کی۔کتب تفسیر بھی حضرت میا ں صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے پڑھیں اورسند لی۔یہ 1297ھ(1880ء) کی بات ہے۔اس وقت ان کی عمر بیس سال کی تھی۔فارغ التحصیل ہونے کے بعد دہلی تشریف لے آئے اور پھر اسی شہر کو اپنی تدریسی اور تصنیفی سرگرمیوں کا مرکز قراردے لیا۔ دہلی کے علاقہ کشن گنج میں(جسے اس وقت حسن گنج بھی کہا جاتا تھا) مدرسہ دارالھدیٰ میں درس وتدریس کا سلسلہ شروع کیا۔نمازِ فجر کے بعد عام نمازیوں کے لیے بھی روزانہ درس قرآن مجید دیتے تھے۔بہت سے علمء وطلباء نے ان سے اکتسابِ علم کیا۔ان کے شاگردوں کی وسیع فہرست میں مشہور ادیب ومحقق مولانا عبدالعزیز میمنی، معروف عالم حدیث مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی اور مولانا حافظ عبدالستار شامل ہیں۔حافظ صاحب مولانا عبدالجبار عمرپوری کے فرزند ارجمند تھے۔ صحافتی خدمات مولانا عبدالجبار عمر پوری رحمۃ اللہ علیہ نے1902ء میں کلکتہ سے”ضیاء السنہ“ کے نام سے ایک ماہانہ رسالہ جاری کیا تھا جو ان کے چھوٹے بھائی مولانا ضیاء الرحمٰن صاحب عمر پوری کے اہتمام میں شائع ہوتا تھا۔اس رسالے میں مشہور منکر حدیث عبداللہ چکڑالوی کے عقیدۂ انکارِ حدیث کے خلاف نہایت زوردار قسط وار مضامین شائع ہوئے۔یہ مضامین خودحضرت مولانا عبدالجبار عمر پوری نے تحریر فرمائے تھے۔انھوں نے مضبوط دلائل سے ثابت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کو ماننا اور ان پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے۔احادیث کے بغیر نہ اسلام کو سمجھا جاسکتا ہے اور نہ انسان مسلمان ہوسکتا ہے۔حدیث احکام اسلام کا بنیادی ماخذ ہے۔علاوہ ازیں اس رسالے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت، آپ کی حیات مبارکہ کے واقعات، خلافت اسلامی، نبوت وخلافت، ردّ قادیانیت، ہندوستان میں عربی کے نامور شعراء، عصمت نبوی، معجزات نبوی، فصاحت وبلاغت، شعر وسخن، عربی زبان کی خصوصیت وفوقیت وغیرہ عنوانات پر اہم مضامین اشاعت پذیر ہوتے تھے۔عام مسائل کی وضاحت کے لیے”باب الفتاویٰ“ بھی اس میں شامل تھا۔ اس ماہنامے میں مولانا عبدالرحمٰن مبارکپوری(شارح ترمذی) مولانا عبدالسلام مبارکپوری (مصنف سیرۃ البخاری) مولانا حکیم عبیدالرحمٰن عمرپوری(مدیر ماہنامہ ریاض التوحید) مولانا حافظ حکیم ابویحییٰ شاہجان پوری، مولانا ابوالنعمان اعظم گڑھی اورمولانا ضیاء الرحمٰن عمرپوری(برادرِ صغیر مولانا عبدالجبار عمرپوری) ایسے بلند پایہ علمائے کرام کے مضامین شائع ہوتے تھے۔
Flag Counter