Maktaba Wahhabi

375 - 665
میں بڈھیمال میں ہوئی۔سندِ فراغت کلیہ دارالقرآن والحدیث (فیصل آباد) سے حاصل کی۔1966 میں گوجرانوالہ میں قاری محمد اسلم سےقرآن مجید حفظ کیا۔اس اثناء میں جامعہ اسلامیہ میں حضرت حافظ محمد گوندلوی سے صحیح بخاری پڑھی۔بعض کتابیں مولانا ابوالبرکات احمد سے پڑھیں۔تدریس کا آغاز مولانامحمدحسین شیخوپوری کی جاری کردہ جامعہ محمدیہ(شیخوپورہ) سے کیا۔بعدازاں جامعہ سلفیہ (اسلام آباد) مدرسہ دارالحدیث حافظ آباد اورمدرسہ خیریہ باغ(آزاد کشمیر) میں تدریس کی۔کئی سال دارالحدیث محمدیہ عام خاص باغ ملتان میں بطور شیخ الحدیث خدمات سرانجام دیں۔اب جامعہ تعلیمات اسلامیہ(فیصل آباد) میں مصروف ِدرس وتدریس ہیں۔مدرس کے علاوہ خوش کلام خطیب بھی ہیں۔ 3۔حافظ صاحب مرحوم کے تیسرے بیٹے حافظ عبدالعلیم علوی ہیں۔ان کی پیدائش 1949 میں چک نمبر 36 گ ب میں ہوئی۔حصول علم کا آغاز دارالقرآن والحدیث(فیصل آباد) سے کیا اور تکمیل جامعہ محمدیہ(گوجرانوالہ)میں ہوئی۔تدریس کی ابتداء جامعہ محمدیہ(شیخو پورہ) سے کی۔بعد ازاں مدرسہ تدریس القرآن والحدیث(راولپنڈی) دارالحدیث(عام خاص باغ ملتان) اور مدرسہ اشاعۃالعلوم چک نمبر 149(عارف والا)میں پڑھاتے رہے۔اب تقریباً اٹھارہ سال سے جامعہ اسلامیہ (گوجرانوالہ) میں علم حدیث کی انتہائی کتابیں پڑھا رہے ہیں۔ 4۔چوتھے بیٹے عبدالحلیم علوی 1973ءمیں پیداہوئے۔تمام مروجہ علوم کی تحصیل کلیہ دارالقرآن والحدیث فیصل آباد میں کی۔1994ء میں بیس برس کی عمر میں سندِ فراغت لی۔اس وقت سے وہیں فریضہ تدریس انجام دے رہے ہیں۔ 5۔حافظ احمداللہ مرحوم کے پانچویں بیٹے حافظ عبدالرحیم ہیں۔کچھ عرصہ پیشتر وہ تحصیل علم میں مصروف تھے۔ 6۔چھٹے بیٹے حافظ عبدالحفیظ 1990میں پیدا ہوئے۔والد مکرم کی وفات کے وقت ان کی عمر صرف آٹھ سال تھی۔آج 18۔اگست 2007ہے۔دو سال قبل کلیۃ دارالقرآن والحدیث(فیصل آباد) میں پڑھتے تھے جبکہ ان کے بڑے بھائی عبدالحلیم وہاں طلباء کو پڑھاتے ہیں۔ ایک بیٹے(عبدالحلیم) کے سوا حافظ احمداللہ مرحوم ومغفور کے تمام بیٹے قرآن کےحافظ ہیں۔دوڈیڑھ سال قبل پتا چلتا ہے کہ انھوں نے دس پارے یاد کیے تھے، ممکن ہے اب پورا قرآن یاد کرلیا ہو۔ ایک (بڑی بیٹی) کےسواحافظ احمداللہ کی بیٹیاں بھی قرآن کی حافظہ ہیں۔اس نے بھی بائیس تئیس پارے حفظ کرلیے تھے لیکن والدہ کی وفات کیوجہ سے گھریلو کاموں میں مصروف ہوگئی اور پورا
Flag Counter