Maktaba Wahhabi

426 - 665
درد تھے۔ علاوہ ازیں نہایت نیک، تہجد گزار اور نماز باجماعت کے پابند تھے۔ جس رات ان کی وفات ہوئی اس رات بھی تہجد کی نماز پڑھی۔ مولانا کی والدہ بھی بے حد صالحہ اور مہمان نواز خاتون تھیں۔اس کی دو مثالیں ذیل میں درج کی جاتی ہیں۔ 1۔۔۔ایک مرتبہ وہ گھر میں اکیلی تھیں صرف ایک ملازمہ ان کے پاس تھیں۔ گھر میں کوئی مردنہ تھا۔اتنے میں ایران کے کسی مقام سے اچھی خاصی تعداد میں مہمان آگئے۔مہمانوں کو جب پتا چلا کہ گھر میں کوئی مرد نہیں ہے تو وہ گھر سے کچھ فاصلے پر ٹھہر گئے۔ مہمانوں کی آمد اور ان کے قیام کا علم مولانا کی والدہ کو ہوا تو انھوں نےملازمہ کو اپنے چرواہے کے پاس بھیجا کہ اسے کہو وہ مہمانوں کی تعدادکے مطابق دویاچار بکریاں ذبح کر کے لائے۔چنانچہ تھوڑی دیر میں گوشت آگیا اور ملازمہ کی مدد سے کھانا تیار کر کے مہمانوں کو بھیجا گیا۔ شام کو جب مولانا کے والد کہدادا د محمد گھر آئے تو انھیں اس واقعہ کا علم ہوا اور مہمانوں نے مہمان نوازی پر ان کا بے حد شکریہ ادا کیا اور متعجب ہوئے کہ تنہا ایک عورت نے اتنے مہمانوں کی مہمان نوازی کی۔ 2۔۔۔ایک مرتبہ ان کے علاقے میں قحط پڑگیا اور کھانے پینے کی چیزوں کا حصول بہت مشکل ہوگیا۔ اسی اثنا میں ایک دفعہ رات کے وقت مہمان آگئے۔بچوں کے لیے جو تھوڑی بہت روٹی پکائی گئی تھی مولانا کی والدہ نے وہ روٹی مہمانوں کو پیش کی او ربچوں کو کھانے کے لیے ایک خشک سبزی دی جسے مکران کے علاقے میں”شمس“کہا جاتا ہے۔ بچوں سے کہا کہ تم یہ سبزی اس طرح منہ ہلا کراور چبا کر کھاؤ جیسے روٹی کھائی جاتی ہے تاکہ مہمان یہ سمجھیں کہ تم روٹی کھارہے ہو۔ رات کا اندھیرا تھا، بچے ماں کی ہدایت کے مطابق اسی طرح منہ ہلاتے رہے۔ تعلیم وتربیت اسی زمانے میں علامہ نور محمد ضامرانی ہندوستان سے علم حاصل کرنے کے بعد ضامران واپس آئے اور مولانا عبدالغفارضامرانی کے گھر ان کی آمدورفت ہونے لگی۔ وہ کئی کئی دن یہاں ٹھہرتے تھے۔یہیں سے اس گھرانے کا علم سے تعلق پیدا ہوا اور مولانا عبدالغفارضامرانی ان کے حلقہ شاگردی میں آئے۔ ان کی والدہ بتاتی ہیں کہ جب میرے بیٹے نے علامہ نور محمد سے پڑھنا شروع کیا، اس وقت اس کی عمر پانچ سال کی تھی۔ گویا انھوں نے پڑھائی کی ابتدا پانچ سال کی عمر میں کی۔چونکہ علامہ نور محمد کی رہائش ان کے سسرال کے ہاں تھی، اس لیے وہ مسلسل ان سے تعلیم حاصل نہ کرسکے۔ جب وہ آتے تو ان سے استفادہ کرتے۔ باقاعدہ قرآن مجید ناظرہ اپنی خالہ سے پڑھا۔ ان کی خالہ نے قرآن کا اکثر حصہ علامہ نور محمد سے پڑھا تھا۔
Flag Counter