Maktaba Wahhabi

447 - 665
عاصم کے ہاتھ میں تھی۔ ©۔۔۔مولانا محمود احمد میر پوری اب برطانیہ کی جماعت اہل حدیث کے روح رواں تھے۔انھوں نے اس جماعت کو فعال بنانے کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیا۔ وہ شہر شہر گھومے اور جماعت کے ہر فرد سے رابطہ پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس ملک کے تقریباً تمام شہروں میں جمعیت کی شاخیں قائم ہوگئیں اور ان جمعیتوں کی نگرانی میں دینی مدارس جاری ہوئے اور بچے ان مدارس میں حصول علم کرنے لگے۔ آج برطانیہ اور دوسرے یورپی ممالک میں عمل و حرکت اور تنظیم کے سلسلے میں جمعیت اہل حدیث تمام اسلامی تنظیموں سے مضبوط اور بااثر ہے۔ ©۔۔۔مدارس کے علاوہ مساجد کا انتظام کیا گیا اور ان مساجد میں خطیبوں کا تقرر عمل میں آیا اور خطیبوں کے ذریعے دین کی اشاعت کا اہتمام ہوا۔ یہ تمام خطیب اپنی اپنی جگہ بہترین طریقے سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کی آواز ہرحلقے میں سنی جاتی ہے اور انھیں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ خطابت کے علاوہ یہ حضرات اُردو اور انگریزی میں تحریری صورت میں بھی اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔ ©۔۔۔مولانا محمود احمد میر پوری کے برطانیہ جانے سے پہلے مولانا فضل کریم عاصم اور مولانا عبدالکریم ثاقب نے اُردو زبان میں ماہانہ رسالہ”صراط مستقیم “جاری کیا تھا۔ یہ رسالہ اُردو جانتے اور بولنے والوں میں دلچسپی سے پڑھا جاتا تھا۔ مولانا محمود احمد میر پوری نے اس رسالے کو خاص طور سے مرکز توجہ ٹھہرایا۔ زبان، انداز اور مضامین کے تنوع کاغذ، طباعت اور کتابت وغیرہ کے اعتبار سے اس کو یورپ کے ماحول کے مطابق ایک معیاری رسالہ بنا دیا اور ظاہری و معنوی طور پر اسے ایک حسین مرقع قرار دیا جانے لگا۔ اب یہ رسالہ اپنا ایک مقام رکھتا ہے اور اس کا نہایت شوق سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس کے اداریے، تبصرے، تجزیے، سوال و جواب کے کالم، مسائل، فتوے، مضامین و مقالات اور اس میں مندرج مختلف حضرات کے سفر نامے قاری کے معلومات میں بے حد اضافے کا موجب ہیں اور ان میں ایک کشش اور جاذبیت پائی جاتی ہے۔ ©۔۔۔مولانا محمود احمد میر پوری نے ایک اہم کام یہ کیا کہ یورپ کی فضاؤں میں پروان چڑھنے والی مسلمانوں کی نئی نسل کی تعلیم و تربیت اور غیر مسلموں کو راہ ہدایت پر لانے کی غرض سے ایک انگریزی ماہنامہ”دی اسٹریٹ پاتھ“جاری کیا، جس کی ادارت تو مولانا عبدالکریم ثاقب اور ان کی اہلیہ اعجاز بیگم کے سپرد تھی لیکن اس کے مدیر مسئول خود مولانا محمود احمد میر پوری تھے۔ اس انگریزی رسالے نے بڑی شہرت پائی اور اپنے قارئین کو بہت متاثر کیا۔
Flag Counter