Maktaba Wahhabi

454 - 665
معلومات اور ذوق مطالعہ سے آگاہ ہوگئے تھے۔اس وقت مولانا سہسوانی نے دہلی سے(غالباً) اخبار ”اہلحدیث“ جاری کررکھاتھا۔فارغ وقت میں عبدالرشید لداخی روزانہ ان کی خدمت میں جاتے اورمختلف موضوعات پر دونوں کا باہم سلسلۂ گفتگو جاری رہتا۔ان ملاقاتوں کی وجہ سے بالخصوص سہسوانی علمائے کرام کے بارے میں عبدالرشید لداخی کو بہت معلومات حاصل ہوئیں۔ مولانا سید تقریظ احمد کی زیارت کا شرف اکتوبر 1945ءمیں ان سطور کے راقم کو بھی حضرت مولانا محمد جوناگڑھی دہلوی کے مکان پر حاصل ہواتھا۔ضروری معلومات حاصل کرکے ان شاء اللہ ان کے متعلق مضمون لکھاجائےگا۔ دہلی کے مدرسہ میاں صاحب کے اساتذہ سے استفادے کے بعد عبدالرشید لداخی لکھنؤ کو روانہ ہوئے اور دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا۔وہاں انھوں نے سیدابوالحسن علی ندوی، شاہ حلیم عطاء، مولانا محمد ادریس نگرامی، مولانا عبدالحفیظ بلباوی، مولانا ابوالعرفان ندوی، مولاناعبداللہ عباس ندوی اور سیدمحمد رابع ندوی سے تحصیل علم کی۔ان حضرات سے انھوں نے علم نحو، بلاغت، فلسفہ، منطق، فقہ، تفسیر، حدیث، تاریخ، انگریزی، سیاسیات، عربی ادب اور اقتصادیات کے موضوع سے متعلق وہ کتابیں پڑھیں جو دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نصابِ تعلیم میں شامل تھیں۔ 1955ء میں وہ ندوہ کی نصابی تعلیم سے فارغ ہوئے اور سند لی۔یعنی تیس سال کی عمر میں انھوں نے مختلف مدارس کی تعلیم سے فراغت پائی۔اس سلسلے کی آخری درسگاہ ندوۃ العلماء(لکھنؤ) تھی۔اس کے بعد انھوں نے مندرجہ ذیل مدارس میں فریضہ تدریس سرانجام دیا۔ 1۔ندوہ کا نصاب مکمل کرنے کے بعد وہ دہلی آئے اور مدرسہ میاں صاحب میں خدمت تدریس پر مامور ہوئے۔لیکن کتنا عرصہ وہ اس مدرسے کی مسندِ تدریس پر فائز رہے، اور کن لوگوں کو پڑھایا اس کا علم نہیں ہوسکا۔ 2۔مدرسہ میاں صاحب کی تدریس کے زمانے میں ان کی ملاقات ندوے کیے استاذ مولانا ابوالعرفان ندوی سے ہوئی۔ان کے اصرار پر وہ مدرسہ عالیہ(مؤ ناتھ بھنجن) تشریف لے گئے۔وہاں وہ تین سال اس مدرسے کے طلباء کو علم نحو اور علم بلاغت کی کتابیں پڑھاتے رہے۔لیکن اس کا سراغ نہیں مل سکا کہ وہاں انھوں نے علم نحو اور علم بلاغت کی کون کون سی کتابیں پڑھائیں، نہ یہ معلوم ہوسکا ہے کہ کن حضرات نے وہاں ان سے استفادہ کیا۔یہ بھی پتا نہیں کہ ان کے علاوہ اس مدرسے میں اس وقت اور کون کون استاذ مشغول تدریس تھے۔ 3۔مدرسہ عالیہ مؤ ناتھ بھنجن سے مولانا عبدالرشید لداخی ندوی دہلی آگئے اور دہلی کے مدرسہ ریاض العلوم سے منسلک ہوئے۔اس مدرسے میں وہ علم نحو، علم بلاغت اور تفسیر وحدیث کے
Flag Counter