Maktaba Wahhabi

467 - 665
ماموں کانجن منتقل کردی گئی تھیں۔ پھر1969؁ءمیں مروجہ نصاب کی تمام جماعتوں کی تعلیم کا انتظام ماموں کانجن کی نئی عمارت میں ہوگیا تھا۔اوڈانوالہ(گاؤں ) میں جو مدرسہ باقی رہا، اس کا انتظام مولانا محمد یعقوب ملہوی نے سبنھال لیا تھا اور اس کانام دارالعلوم تقویۃ الاسلام رکھ دیا گیا تھا۔ مولانا عبدالصمد رؤف گاؤں ہی میں رہے اور دارالعلوم تقویۃ الاسلام میں ان کا تدریسی سلسلہ جاری رہا۔عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ بہت لائق مدرس تھے اور نہایت محنت سے فریضہ تدریس سر انجام دیتے تھے، اگر وہ کسی اور مدرسے میں جانا چاہتے تو مالی اعتبار سے بہت فائدے میں رہتے۔ لیکن انھوں نے اپنے گاؤں کے دارالعلوم کو نہیں چھوڑا۔تمام عمر اسی میں گزاردی۔وہ قناعت پیشہ مدرس تھے اور انکسار ان کا لازمہ حیات تھا۔ 1949؁ءسے میرے ان سے تعلقات تھے۔لیکن اس طویل مدت میں ملاقات کے مواقع بہت کم میسر آئے۔میں ہی کبھی وہاں گیا تو ان سے ملاقات ہوئی۔آخری ملاقات وفات سے سات آٹھ مہینے پہلے ہوئی۔مولانا عبدالقادر ندوی نے بتایا کہ وہ بہت بیمارہیں۔ چنانچہ میں اوڈانوالہ گیا اور مولانا عبدالقادر ندوی کے ساتھ ان کے مکان پر ان کی خدمت میں حاضری دی۔چہرے کے آثار تو وہی تھے، لیکن کمزوری غالب آچلی تھی۔ لیٹے ہوئے تھے، اٹھنے کی کوشش کی، لیکن میں جاری سے ان کی چارپائی پر بیٹھ گیا اور انھیں اٹھنے نہیں دیا۔ چند منٹ باتیں کیں اور میں اجازت لے کرآگیا۔حالت مستقبل کی نشاندہی کر رہی تھی۔ بعد میں پتا چلا کہ کچھ افاقہ ہو گیا تھا۔ بیماری کی حالت میں باقاعدہ طلبا کو پڑھاتے رہے۔ وہ عربی ادب، صرف و نحو، تفسیر و حدیث اور دیگر علوم درسی کی تمام کتابیں بے حد انہماک سے پڑھاتے تھے۔ان کے شاگردوں کی تعداد سینکڑوں سے متجاوز ہوگی۔انھوں نے مسلسل ساٹھ برس علوم دینیہ کی تدریس کی اور نہایت شوق سے کی۔بلا شبہ وہ استاذ الاساتذہ تھے۔ان کے شاگرد بھی استاذالاساتذہ ہیں۔ان سے باقاعدہ استفادہ کرنے والوں کی وسعت پذیر فہرست میں مولانا عبداللہ امجد چھتوی شیخ الحدیث مرکز الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ، مولانا عبدالرشید ہزاروی شیخ الحدیث دارالحدیث اوکاڑہ، مولانا عبدالرشیداٹاروی، مولانا عبدالحمید ہزاروی، مولانا قدرت اللہ فوق (مرحوم) مولانا محمد رمضان سلفی، پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل عقیل گورایہ، پروفیسر غلام نبی عارف، مولانا عبدالباقی بلتستانی ، پروفیسر ڈاکٹر محمد شریف شاکر، مولانا عبدالعزیز راشد، پروفیسر ظفر اللہ چوہدری (مرحوم)میاں ابو بکر (اسلام آباد) اور دیگر بے شمار حضرات شامل ہیں۔ انھوں نے تمام عمر تدریس میں گزاردی۔وفات سے دودن پہلے تک بڑھاتے رہے۔ سنا ہے کہ مقدمہ صحیح مسلم کا اُردو ترجمہ کیا ہے اور اس کا مسودہ محفوظ ہے۔ مولانا ممدوح نے27۔نومبر
Flag Counter