Maktaba Wahhabi

527 - 665
فائدہ رساں ہے۔ مولانا ممدوح تقریباً1956؁ءسے شعبہ تدریس سے منسلک ہیں۔با الفاظ دیگر یہ بابرکت خدمت وہ پچاس سال سے زیادہ مدت سے سرانجام دے رہے ہیں۔ اس اثنا ءمیں وہ درسی کتابیں متعدد مرتبہ پڑھا چکے ہیں۔اب تک وہ چالیس مرتبہ صحیح بخاری شریف پڑھا چکے ہیں۔وہ تجربہ کار مدرس ہونے کے ساتھ اچھے مقرر اور خطیب بھی ہیں۔ مناظرانہ ذہن بھی رکھتے ہیں اور مختلف مسالک کے بعض اہل علم سے ان کے مناظروں کا سلسلہ جاری رہا۔ ان کے شاگردوں کی فہرست بہت وسیع ہے۔ ان میں سے بعض حضرات کو میں جانتا ہوں اور بہت اچھی طرح جانتا ہوں، ان کی تدریسی اور تصنیفی خدمات سے بھی آگاہ ہوں۔ ان کے تحقیقی دائرہ کا بھی مجھے علم ہے۔ لیکن ان کے بعض شاگردوں سے صرف اسمی تعارف ہے اور بعض سے نہ اسمی تعارف ہے، نہ رسمی۔۔۔!دعا ہے اللہ تعالیٰ ان سب کو خوش رکھے اور وہ کتاب وسنت کی تبلیغ و اشاعت میں مشغول رہیں۔ ان کے شاگردان عالی ہمت کی وسعت پذیر فہرست میں مندرجہ ذیل حضرات شامل ہیں۔ 1۔۔۔۔مولاناارشاد الحق اثری: پاکستان کے نامور محقق ومصنف۔ فیصل آباد 2۔۔۔مولانا حافظ عبدالعزیز علوی : شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ، فیصل آباد 3۔۔۔مولانا حافظ عبدالکبیر: شیخ الحدیث جامعہ تعلیمات اسلامیہ، فیصل آباد 4۔۔۔مولانا گلزار احمد :شیخ الحدیث دارالقرآن و الحدیث، فیصل آباد 5۔۔۔مفتی عبدالحنان :جامعہ سلفیہ، فیصل آباد 6۔۔۔مولانا عطاء اللہ طارق :گگو منڈی، ضلع وہاڑی۔ 7۔۔۔مولانا احمد علی سیف: وہاڑی 8۔۔۔مولانا اسد اللہ بھامبڑوی 9۔۔۔مولانا محمد صدیق۔گہلن۔ ضلع قصور 10۔۔۔مولانا عبدالرشید 11۔۔۔حافظ مقصوداحمد۔اسلام آباد 12۔۔۔ڈاکٹر پروفیسر عبدالغفور راشد۔ لاہور مولانا عبداللہ امجد کی تدریسی خدمات کے جن پہلوؤں سےیہ فقیر آگاہ تھا، ان کا تذکرہ اپنی دانست میں مناسب الفاظ میں کردیا گیا ہے۔ان کی طالب علمی کا دور بھی ان گزارشات میں آگیا ہے، ان کے خاندانی احوال بھی بیان کردیے گئے ہیں او رتحریک تحفظ ختم نبوت میں ان کی سر گرمیوں
Flag Counter