3۔اسی سال یعنی 1971ء میں اوکاڑہ کے مدرسہ دارالحدیث میں چلے گئے۔وہاں ایک سال تدریس کی۔ 4۔1972ء کے تدریسی سال کے آغاز میں شیخ محمد اشرف(سیکرٹری مسجد چینی والی) کی دعوت پر اس مسجد کے مدرسے میں آگئے۔اب پانچ سال 1978ء تک یہاں فریضہ تدریس انجام دیا۔ 5۔1978ء کےآخر میں دارالحدیث محمدیہ عام خاص باغ ملتان کے ناظم کی دعوت پر ملتان روانہ ہوگئے۔وہاں یہ حادثہ پیش آیا کہ 21۔مارچ 1979ء کو ایک مقام پر درس قرآن دینے کے بعد پروفیسر عبدالحمید کے ساتھ موٹر سائیکل پر واپس آرہے تھے کہ موٹر سائیکل بے قابو ہوگیا اور مولانا عبیداللہ عفیف نیچے گرگئے، اور بایاں کندھا اتر گیا۔کندھے کی تکلیف ابھی رفع نہ ہوئی تھی کہ اس سے چاردن بعد 25 مارچ کو ایک اور حادثے میں دایاں گھٹنا بری طرح ٹوٹ گیا۔اب چلنے پھرنے بلکہ بیٹھنے اٹھنے سے بھی عاجز آگئے تھے اور چارپائی پر لیٹے لیٹے طلباء کو پڑھاتے تھے۔مدرسے کے اصحاب انتظام نے اپنے اس عالم وفاضل مدرس کا علاج کرانے کے بجائے ان سے یہ سلوک فرمایا کہ تدریسی سال ختم ہونے پر ماہ جون 1979ء میں ان کو ملازمت سے جواب دے دیا اور یہ اپنی تکلیفوں کا پلندہ سر پر اٹھائے گھر آگئے۔غالباً ایک سال ان کا ملتان میں قیام رہا۔مولانا عبدالخالق قدوسی اور اپنے شاگرد محمد خاں نجیب کی درخواست پر بیماری کی حالت میں مولانا عبیداللہ لاہورآگئے۔لاہور میں علامہ احسان الٰہی ظہیر نے انھیں ایک پرائیویٹ ہسپتال میں داخل کرایا اور ایک ماہرڈاکٹر سے اپنے خرچ سے ان کا علاج کرایا، اور اللہ نے صحت عطا فرمائی۔ 6۔جب چلنے پھرنے کے قابل ہوئے تو 1979ء کے آخر میں تیسری دفعہ پھر مسجد چینی والی کے مدرسے میں سلسلہ تدریس شروع کردیا۔اب کی مرتبہ 1993ء تک یعنی تیرہ سال یہاں رہے۔پھر سعودی عرب کے دارالافتاء الدعوۃ کے رئیس شیخ عبدالعزیز بن باز کے حکم سے مفتی عبیداللہ عفیف کو مسجد چینی والی (لاہور) کے مدرسے میں مبعوث مقرر کردیا گیا۔کچھ عرصہ مبعوث کی حیثیت سے وہاں خدمات سرانجام دیتے رہے۔7۔اپریل 1994ء کو سعودی عرب کی وزارت اوقاف اور دعوت و ارشاد نے ان کا تبادلہ جامعہ قدس اہلحدیث(چوک دالگراں لاہور) میں کردیا۔تادم تحریر وہ جامعہ قدس اہلحدیث میں بطور مبعوث سعودی عرب خدمتِ تدریس سرانجام دے رہے ہیں اور اس عہد کے ممتاز مدرسوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اب تک 37 مرتبہ طلباء کو صحیح بخاری پڑھا چکے ہیں۔یہ بہت بڑا اعزاز ہے جو انھیں اللہ کی مہربانی سے حاصل ہوا۔ تدریس کے دوران انھیں دو مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل ہوچکی ہے۔یہ بھی اللہ تعالیٰ |