Maktaba Wahhabi

535 - 665
نوح کے حوالے سے اس کی نسوانی حرکات اور اس کے حمل وغیرہ کا تذکرہ کیا اور اس تحریر کی روشنی میں اس کے مذکر اور مؤنث ہونے کے بارے میں گفتگو کی۔ اس پر انھیں دفعہ16ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے کیمپ جیل بھیج دیا گیا۔ پھر ان کی گرفتاری کے خلاف چینی والی مسجد میں احتجاجی جلسہ ہوا، جس میں نواب زادہ نصر اللہ خاں، علامہ احسان الٰہی ظہیر اور بعض دیگر حضرات نے تقریریں کیں۔ بعد ازں انھیں ضمانت پر رہا کیاگیا۔یہ مقدمہ چھ مہینے چلتا رہا۔ بالآخر عبدالمجید مجسٹریٹ کی عدالت سے انھیں بری کردیا گیا۔ رہائی کے بعد انھوں نے مرزائیت کے خلاف جامع مسجد قدس اہل حدیث (چوک وال گراں لاہور) میں تقریر کے نتیجے میں انھیں پھر زیر دفعہ 16ایم پی او کے تحت گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن یہ مسجد سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ مقدمہ چلا اور کئی پیشیوں کے بعد عبدالمجید سٹی مجسٹریٹ کی عدالت سے بری ہوگئے۔ 1975؁ءکے ماہ محرم کی ابتدائی دس تاریخوں میں ٹکسالی دروازے سے موچی دروازے تک اور بھاٹی دروازے سے مکی دروازے تک ہر مسجد میں لاؤڈاسپیکر پر درس کی ممانعت کردی گئی تھی، لیکن چینی والی مسجد میں مفتی عبید اللہ عفیف ممانعت کے باوجود لاؤڈ اسپیکر پر درس دیتے تھے، جس میں صحابہ کرام اور خلفائے راشدین کے واقعات بیان کیے جاتے تھے۔ کسی نے حکومت سے شکایت کردی کہ عبید اللہ عفیف درس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مخالفت کرتے ہیں، معاملہ علاقہ مجسٹریٹ ممتاز جوئیہ کی عدالت میں گیا تو مفتی صاحب نے عدالت میں زاروقطار الفاظ میں اپنا دفاع کیا اور ان پر جو الزام لگایا گیا تھا اس کی تردید کی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو صحیح دلائل کے ساتھ خلیفہ راشد ثابت کیا۔تقریباً دو مہینے مقدمہ چلا۔پھر اسی علاقہ مجسٹریٹ لاہور کی سفارش پر فیصل آباد کے ڈی سی نے ان کے تحفظ کی غرض سے ان کے لیے ریوالورکا لائسنس جاری کردیا۔ 1977؁ءمیں مسلم لیگ، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام، پی ڈی پی اور جمعیت علمائےپاکستان دغیرہ سیاسی اور نیم سیاسی جماعتوں نے جمہوریت کے خلاف تحریک شروع کی، جس میں بعض اہل حدیث حضرات بھی شامل ہوگئے، اس تحریک کے نتیجے میں ضیاءالحق نے مارشل لانافذ کردیا اور وہ ڈکٹیٹر کی حیثیت سے ملک پر قابض ہو گیا۔ پھر اس نے جو حکومت بنائی، اس میں فوجی جرنیلوں کے علاوہ جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان، پی ڈی پی اور مسلم لیگ کو بھی نمائندگی دی گئی اور ان جماعتوں میں سے دو دو تین تین آدمیوں کو وزیر بنا لیا گیا، لیکن اہل حدیث کے حصے میں صرف ڈنڈے اور دھکے آئے۔ وہ جماعتیں سیاست کے نشیب و فراز کو سمجھتی تھیں اور اقتدار میں آگئیں۔ اہل حدیث چونکہ سیاسی چالیں نہیں جانتے اس لیے ان کے ساتھ
Flag Counter