Maktaba Wahhabi

536 - 665
وہی کچھ ہوا جو ہونا چاہیے تھا۔ اس خلاف جمہوریت تحریک میں ہمارے ممدوح مولانا مفتی عبید اللہ خاں عفیف نے بھی حصہ لیا اور جیل گئے اور جو مار کھائی اور زخم سہے، اس کا علاج بھی اپنی گرہ سے کراتے رہے۔ اس تحریک کا نام احمد شاہ نورانی نے نظام مصطفیٰ رکھا تھا، جس کا نہ کوئی نظام تھا اور نہ اس میں مصطفیٰ ( صلی اللہ علیہ وسلم)کے عمل و فرمان کے ہم آہنگ کوئی بات تھی۔ یہ محض جمہوری نظام کو ختم کرنے کی تحریک تھی، جس کی وجہ سے جاہ پسند ضیا ءالحق نوے دن کے وعدے پر آیا، اور گیارہ سال لوگوں کی گردن پر سواررہا۔ 1981؁ء(صفر1492ھ) میں محمد خاں نجیب شہید نے مروجہ میلاد النبی کے متعلق چند سوالات لکھ کر مفتی عبید اللہ خاں کی خدمت میں پیش کیے۔ انھوں نے ان سوالات کے جو جواب دیے وہ اہل حدیث یوتھ فورس نے کتابی شکل میں شائع کردیے۔ اور یہ چھوٹی سی کتاب حکومت کے تمام بڑے بڑے لوگوں کو بھیج دی۔ یہ ضیاءالحق کا زمانہ تھا۔ مفتی صاحب کے خلاف تھانہ مکی دروازہ میں زیر دفعہ 505اے 153مقدمہ درج ہوگیا۔ اس موقع پر مفتی صاحب گرفتار تو نہ ہوئے لیکن کچھ عرصہ مقدمہ چلتا رہا جو بالآخر ختم ہو گیا۔ بے شبہ مولانا مفتی عبید اللہ خاں عفیف جید عالم، صاحب تحقیق مفتی، تجربہ کار مدرس اور اچھے مقرر ہیں۔ تدریس وافتا ءکے سلسلےمیں ان کی کاوشیں بالخصوص لائق تحسین ہیں۔ بے شمارعلما و طلبا نے ان کے خرمن علم سے خوشہ چینی کی ہے اور اللہ کے فضل سے ان کے فیض یافتہ علمائے کرام مختلف مقامات میں خدمت دین میں مشغول ہیں۔ پھر آگے ان کے شاگردوں کے شاگرد بھی اشاعت دین میں مصروف ہیں۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ مفتی عبید اللہ خاں عفیف کو اور ان کے تلازہ کرام کو صحت وعافیت کے ساتھ کتاب و سنت کی خدمت کے زیادہ سے زیادہ مواقع عطا فرمائے۔ مفتی صاحب کا اصل کام تدریس ہےاور تدریس سے انھیں بے حد دلچسپی ہے۔انھیں اس کام میں مشغول رہنا چاہیے۔ حدیث کی تمام کتابوں پر ان کی گہری نظر ہے اور شروح حدیث سے بھی یہ خوب آگاہ ہیں۔ قلم میں بھی اللہ نے صفائی اور زور عطا فرمایا ہے۔ فتوی نہایت وضاحت سے تحریر فرماتے ہیں۔ میرا ان سے برسہا برس سے تعلق ہے۔ اس عالم دین کا حلیہ یہ ہے پورا قد، قدرے فربہ جسم، گول چہرہ سارے چہرے پر پھیلی ہوئی سفید داڑھی، گندمی رنگ، کھنک دار آواز۔ سادہ لباس۔ ملنسار اور خوش گفتار۔ دوستوں کے دوست۔
Flag Counter