Maktaba Wahhabi

539 - 665
صاحب سے ایک طالب علم حاجی غلام نبی صاحب حدیث شریف کی ایک کتاب پڑھتے تھے۔ان کے ساتھ حافظ صاحب نے بھی پڑھنا شروع کردیا۔ اس طرح انھوں نے جامع ترمذی صحیح مسلم مؤطا امام مالک اور صحیح بخاری تک کتب احادیث مولانا ممدوح سے پڑھیں۔ صحیح بخاری کے درس میں مولانا محمد منشا حامد (خطیب جامع مسجد اہل حدیث فردوس الرحمٰن گوجرانوالہ) بھی ان کے ساتھ تھے۔ حافظ صاحب نے مولانا سے سند روایت کی درخواست کی تو مولانا نے فرمایا آج تک نہ مجھ سے کسی نے سند روایت لی ہے او رنہ میں نے سند روایت طبع کرائی ہے۔ انھوں نے مولانا سے عرض کیا کہ قدیم محدثین امام احمد بن حنبل، امام اسحاق بن راہویہ اور امام بخاری وغیرہ محدثین کی اسانید مطبوع نہیں تھیں۔آپ ہمیں اپنے ہاتھ سے سند تحریر فرما دیں، ہم اسے خوشخط لکھ کر آپ کی خدمت میں پیش کردیں گے۔ آپ اس پر دستخط کردیں اور مہر لگادیں۔ چنانچہ حافظ صاحب نے بازار سے خوبصورت کاغذ لیا اور خوبصورت طریقے سے مولانا کی تحریر فرمودہ سند کے الفاظ اس پر لکھے اور ان دونوں (حافظ صاحب اور مولانا محمد منشا حامد) نے مولانا سے دستخط کروائے اور مہر لگوائی۔ مولانا کی عطا فرمودہ یہ سند حافظ صاحب کے پاس موجود ہے۔ حافظ صاحب ہمیشہ مصروف کا ررہے، انھوں نے کبھی وقت ضائع نہیں کیا۔1378؁ ھ(1959؁ء )میں رمضان المبارک کی سالانہ چھٹیاں ہوئیں تو اپنے گاؤں کے ایک خیاط(درزی) سے خیاطت(سلائی کاکام )سیکھا۔ حافظ صاحب کا خط(ہینڈ رائٹنگ ) بہت اچھا ہے۔انھوں نے یہ فن باقاعدہ تختی پر لکھ کر گوجرانوالہ میں مولانا عبدالواحد اور پھر حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی کے فرمان کے مطابق حکیم عبدالمجید صاحب سے سیکھا۔ یہ 1379 ؁ ھ(1960؁ء)کی تعطیلات کے زمانے کی بات ہے۔ اس سے اگلے سال 1380(1961)کی سالانہ تعطیلات کے دنوں میں حافظ عبدالمنان صاحب نے قاری محمد یونس پانی پتی کی خدمت میں جا کر ان سے قرآن مجید صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنے کی مشق کی۔ اس اثنا میں قاری صاحب ممدوح نے ان کو قرآن مجید کے دوپارے حفظ بھی کرائے۔ 1381(1962)کی تعطیلات رمضان المبارک میں میاں چنوں کے مولانا محمد داؤد ارشد مرحوم نے اعلان کیا کہ ان کی مسجد میں طلبا ء کو تجوید قرآن پڑھانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ اعلان پڑھ کر حافظ عبدالمنان نور پوری میاں چنوں چلے گئے اور قاری ولی محمد سے تجوید کی کتاب جمال القرآن پڑھی۔کچھ قواعد ان سے زبانی سنے۔ پھر قرآن مجید کی تلاوت کی مشق کی اور حروف تہجی کی ترتیب سے ایک جدول (یانقشہ ) تیار کیا۔ اس کے آخر میں عربی زبان میں ایک توضیحی نوٹ لکھا۔ موضع عبدالحکیم سے قاری تاج محمد امتحان کے لیے تشریف لائے تو قاری ولی محمد نے ان کو یہ جدول دکھایا۔ وہ
Flag Counter