سے اُٹھے ہیں اور وہ مجلس ان کے لیے باعثِ حسرت ہے۔‘‘ [1]
181۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کم ہی کسی مجلس سے یہ اَدعیہ کیے بغیر اُٹھتے تھے:
(( اَللّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا تَحُوْلُ بِہٖ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ مَعَاصِیْکَ وَ مِنْ طَاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنَا بِہٖ جَنَّتَکَ وَمِنَ الْیَقِیْنِ مَا تُھَوِّنُ بِہٖ عَلَیْنَا مَصَائِبَ الدُّنْیَا اَللّٰھُمَّ مَتِّعْنَا بِاَسْمَاعِنَا وَاَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا اَحْیَیْتَنَا وَاجْعَلْہُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَاْرَنَا عَلٰی مِنْ ظَلَمَنَا و َانْصُرْنَا عَلٰی مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ مُصِیْبَتَنَا فِیْ دِیْنِنَا وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْیَا اَکْبَرَ ھَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَّا یَرْحَمُنَا )) [2]
|