Maktaba Wahhabi

102 - 200
التَّفْتِیْشِ عَنْ اَحْوَالِہِمْ وَ اَعْمَالِہِمْ، فَاِنَّ اَعْلَمَ النَّاسِ وَأَقَرْبَہَمُ إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی اَثْبَتُہُمْ وَ اَعْرَفُہُمْ بِطَرِیْقِہِمْ، اِذْ مِنْہُمْ أُخِذَ الدِّیْنُ وَ ہُمُ الْحُجَّۃُ فِیْ نَقْلِ الشَّرِیْعَۃِ عَنْ صَاحِبِ الشَّرْعِ، یَنْبَغِيْ لَکَ اَنْ لاَ تُبَالَ لِمُخَالَفَتِکَ لِاَہْلِ عَصْرِکَ فِیْ مَوَافَقَتِکَ لِاَہْلِ عَصْرِ النَّبِیِّ عَلَیْہِ الصَّلاَۃ ُوَالسَّلاَمُ‘‘ ’’یعنی عمل جب خلاف سنت ہونے لگتاہے تو اس کا کچھ اعتبار نہیں،اور اس کی طرف کچھ التفات نہیں، بے شک عمل برخلافِ سنت مدت دراز سے جاری ہورہا ہے، سو اب تجھ کو ضرور ہے کہ محدثات یعنی نئی نئی باتوں سے بہت ہی ڈرتا رہے اگر چہ اس پر جمہور متفق ہوں گئے ہوں، سو تجھ کو ان کااتفاق نئے امور پر جو بعد صحابہ کے ہوگئے ہیں فریب نہ دیدے، بلکہ تجھ کو یہ لائق ہے کہ بہ حرص تمام ان کے احوال و اعمال کو ڈھونڈتا رہے کیونکہ تمام لوگوں میں بڑا عالم اور بڑا مقرب خدا تعالی کا وہ ہے جو صحابہ سے بہت مشابہ اور ان کے طریقے سے خوب واقف ہے کیونکہ دین ان ہی سے حاصل ہوا ہے اور نقل شریعت میں وہی اصل ہیں، سو تجھ کو لائق ہے کہ اس کی کچھ پروا نہ کرے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے موافقت کرنے میں اپنے زمانے کے لوگوں سے مخالفت ہوگی۔‘‘ اور رد المحتار حاشیہ در مختار میں ہے: ’’وَ نُقِلَ فِيْ تَبْیِیْنِ الْمَحَارِمِ عَنِ الْمُلْتَقَطِ أَنَّہٗ تُکْرَہُ الْمُصَافَحَۃُ بَعْدَ اَدَائِ الصَّلاَۃِ بِکُلِّ حَالٍ لِاَنَّ الصَّحَابَۃَ مَا صَافَحُوْا بَعْدَ اَدَائِ الصَّلاَۃِ وَ لِاَنَّہَا مِنْ سُنَنِ الرَّوَافِضِ‘‘ انْتَہٰی
Flag Counter