Maktaba Wahhabi

103 - 200
اور شیخ عبدالحق نے ترجمہ مشکوۃ میں لکھا ہے: ’’آنکہ بعضے مردم مصافحہ میکنند بعد از نمازیا بعد از نماز جمعہ چیزے نیست و بدعت است از جہت تخصیص وقت انتہی۔‘‘ اور کتاب مدخل شیخ ابن الحاج مالکی کی جلد دوم ’’فصل في المصافحۃ خلف الصلوۃ‘‘ میں اس کی پوری بحث ہے اور عبارت اس کی اوپر گزری۔ اور بھی مدخل دوم ’’فصل في سلام العیدین‘‘ میں ہے: ’’وَاَمَّا الْمُعَانَقَۃُ فَقَدْ کَرِھَھَا مَالِکٌ، وَاَجَازَھَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، اَعْنِيْ عِنْدَ اللِّقَائِ مِنْ غَیْبَتِہٖ کَانَتْ، وَاَمَّا فِي الْعِیْدَیْنِ لِمَنْ ھُوَ حَاضِرٌ مَعَکَ فَلاَ، وَاَمَّا الْمُصَافَحَۃُ فَاِنَّھَا وُضِعَتْ فِيْ الشَّرْعِ عِنْدَ لِقَائِ الْمُؤْمِنِ لِاَخِیْہِ، وَ اَمَّا فِي الْعِیْدَیْنِ عَلٰی مَا اعْتَادَہٗ بَعْضُھُمْ عِنْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلٰوۃِ یَتَصَافَحُوْنَ فَلاَ اَعْرِفُہٗ‘‘ اِنْتَھٰی یعنی معانقہ و مصافحہ بعد صلوۃ عیدین کی اس کی اصلیت ہم شرع سے نہیں پہچانتے ہیں۔ پھر علامہ ابن الحاج نے بعض علماء فاس ملک مغرب کا حال لکھا: ’’اِنَّھُمْ کَانُوْا اِذَا فَرَغُوْا مِنْ صَلاَۃِ الْعِیْدِ صَافَحَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ‘‘ اس کے بعد علامہ الحاج نے ان لوگوں کے اس فعل کو رد کیا ہے اور فرمایا: ’’فَاِنْ کَانَ یُسَاعِدُہُ النَّقْلُ عَنِ السَّلْفِ فَیَا حَبَّذَا وَ اِنْ لَمْ یُنْقَلْ عَنْھُمْ فَتَرْکُہٗ اَوْلٰی‘‘ یعنی ان علماء فاس کے اس عمل کا ثبوت سلف صالحین صحابہ و تابعین سے ہو تو بہت بڑی عمد ہ بات ہے اور اگر ثابت نہ ہوتو اس کو چھوڑ ہی دینا بہتر ہے۔
Flag Counter