اور اوپر معلوم ہوا کہ اس فعل کا ثبوت نہیں ہے ، پس یہ فعل بدعت ہے اور عمل علماء فاس حجت نہیں ہے۔ اور اوپر حافظ ابن القیم رحمہ اللہ کی عبارت سے معلوم ہوا جب عمل خلافِ سنت ہونے لگتاہے تو اس کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔
پس حاصل کلام یہ ہوا کہ مصافحہ و معانقہ بعد صلوۃ العیدین کے بدعت ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ، وَقَدْ سَمَّیْتُ ھٰذِہِ الرِّسَالَۃَ بِھِدَایَۃِ النَّجْدَیْنِ اِلٰی حُکْمِ الْمُعَانَقَۃِ وَالْمُصَافَحَۃِ بَعْدَ الْعِیْدَیْنِ۔ فَقَطْ [1]
|