عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم اور امام عطا رحمہ اللہ سے نماز جمعہ کی عام رخصت کی روایت ملتی ہے اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا نماز جمعہ نہ پڑھانا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ان پر اعتراض نہ کرنا اور پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ’’أصاب السنۃ‘‘ فرمانا اورکسی صحابی کا اس پر بھی اعتراض نہ کرنا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا جمعہ نہ پڑھنے کی اجازت دینا اور ان پر بھی کسی صحابی کا اعتراض نہ کرنا عید کے دن نماز جمعہ کے عدم وجوب کی قوی دلیل ہے۔ مذکورہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور امام عطا رحمہ اللہ کے نزدیک عید و جمعہ کے ایک ہی روز آجانے کی شکل میں نماز جمعہ ہی نہیں بلکہ نماز ظہر بھی فرض نہیں رہتی۔ امام شوکانی، نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ اور سید سابق نے اس کی تائید و تفصیل ذکر کی ہے اور خصوصاً سنن ابو داود میں امام عطا رحمہ اللہ سے مروی حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے فعل ’’لَمْ یَزِدْ عَلَیْہِمَا حَتّٰی صَلَّی الْعَصْرَ‘‘ انھوں نے (نماز عید کی) دو رکعتوں کے سوا کچھ نہ پڑھا یہاں تک کہ نماز عصر ادافرمائی، سے استدلال کیا ہے۔[1]
|