Maktaba Wahhabi

75 - 200
(( کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰہ عليه وسلم یَقْرَأُ فِی الْعِیْدَیْنِ: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَی وَ ھَلْ اَتٰکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید کی نمازوں میں {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَی} اور {ھَلْ اَتٰکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ} پڑھا کرتے تھے۔‘‘ جبکہ ایک دوسری حدیث جو صحیح مسلم، سنن اربعہ، بیہقی، دار قطنی، موطا امام مالک اور مسند احمد میں مروی ہے، اس میں حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( سَأَلَنِيْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ صلي اللّٰہ عليه وسلم عَمَّا قَرَأَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم فِيْ یَوْمِ الْعِیْدِ ؟ (وَ فِيْ رِوَایَۃٍ : الْاَضْحٰی وَالْفِطْرِ) فَقُلْتُ: بِاِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ، وَ قَ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیْدِ )) [2] ’’مجھے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحی اور عید الفطر میں کیا پڑھا؟ تو میں نے کہا: {اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ} اور {قٓ، وَالْقُرْآنِ الْمَجِیْدِ}۔‘‘ اس حدیث میں سورئہ ’’قمر‘‘ اور سورئہ ’’ق‘‘ کا ذکر آیاہے جبکہ پہلی حدیث میں دوسری سورتوں کا ذکر وارد ہوا ہے۔ دونوں حدیثیں ہی صحیح ہیں، لہٰذا ہر دو پر عمل صحیح ہے، چاہے جس پر ہو؛ اور یہ بھی سنت ہے واجب نہیں۔ انھیں احادیث سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ عیدین کی نماز میں قراء ت جہری ہے سری نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جہری قراء ت کا نتیجہ ہی تھا کہ صحابہ کرام کو معلوم ہوگیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عید میں کن کن سورتوں کی قراء ت کی تھی ۔
Flag Counter