Maktaba Wahhabi

76 - 200
جہری قراء ت کے بارے میں بعض صریح احادیث بھی مروی ہیں لیکن وہ سب ضعیف ہیں، مثلاً سنن دار قطنی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: (( کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰہ عليه وسلم یَجْھَرُ بِالْقِرَأَ ۃِ فِي الْعِیْدَیْنِ وَفِي الْاِسْتِسْقَائِ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور نماز استسقاء میں جہری قراء ت کیا کرتے تھے۔‘‘ اس روایت کی سند کو شیخ البانی نے ’’وَاہٍ جِدًّا‘‘ کہا ہے اور لکھا ہے کہ اس کا ایک راوی عبداللہ ضعیف ہے اور دوسرا محمد بن عمر واقد ی متروک اور متہم بالکذب ہے۔[2] اسی موضوع کی ایک حدیث معجم طبرانی اوسط اور سنن بیہقی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں: (( اَلْجَھْرُ فِيْ صَلٰوۃِ الْعِیْدَیْنِ مِنَ السُّنَّۃِ )) [3] ’’عیدین کی نماز میں جہری قراء ت سنت ہے۔‘‘ جس حدیث میں کوئی صحابی ’’مِنَ السُّنَّۃِ‘‘ جیسے الفاظ کہے، اس حدیث کا حکم مرفوع کا ہوتا ہے لیکن اس روایت کی سند بھی ایک راوی حارث الاعور کے متروک ہونے کی وجہ سے سخت ضعیف ہے۔[4] ایک تیسری حدیث سنن بیہقی (۳/ ۳۴۸) میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے مگر اس کی سند بھی سخت کمزور ہے، بلکہ صاحب الارواء نے لکھا ہے کہ ان تینوں کی اسانید اتنی سخت ضعیف ہیں کہ ایک دوسرے سے مل کر بھی ان کا ضعف کم نہیں ہوتا، البتہ صحابہ کرام کی وہ احادیث ان سے کفایت کرتی ہیں جن
Flag Counter