Maktaba Wahhabi

101 - 702
اور نہ چھوڑنا قول امام کا باوجود مخالفت اس کی کہ قول نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، از قسم شرک واتخاذ ارباب من دون اللہ کے ہے۔ کسی مسلمان کو ایسی تقلید کرنا حلال نہیں ، بلکہ حرام ہے۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے: { وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا} [الحشر: ۷] [اور رسول تمھیں جو کچھ دے تو وہ لے لو اور جس سے تمھیں روک دے تو رک جاؤ] اور بھی فرمایا: { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب: ۲۱] [بلاشبہہ یقینا تمھارے لیے اﷲ کے رسول میں ہمیشہ سے اچھا نمونہ ہے] اور بھی فرمایا: { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ} [النساء: ۵۹] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اﷲ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم سے حکم دینے والے ہیں ، پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اﷲ اور رسول کی طرف لوٹاؤ۔‘‘ اور بھی فرمایا: { ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ} [الحجرات: ۲] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنی آوازیں نبی کی آواز کے اوپر بلند نہ کرو] پس جبکہ بلند کرنے سے آواز کو آواز پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، کیاحال ہے ان لوگوں کا کہ صریح مخالفت قول نبی کی کر تے ہیں اور اسی قول مخالف کو اپنا دین و ایمان سمجھتے ہیں ؟ مولانا اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ ’’تنویر العینین‘‘ میں فر ماتے ہیں : ’’لیث شعري کیف یجوز التزام تقلید شخص معین مع تمکن الرجوع إلی الروایات المنقولۃ عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، الصریحۃ الدالۃ علی خلاف قول الإمام المقلد، فإن لم یترک قول إمامہ ففیہ شائبۃ من الشرک، کما یدل علیہ حدیث الترمذي عن عدي بن حاتم أنہ سأل رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم عن
Flag Counter