Maktaba Wahhabi

70 - 702
کے ساتھ ۱۳۱۲ھ میں حج کے لیے تشریف لے گئے تھے۔ وہاں حجاز کے علما و مشائخ سے استفادہ کیا۔ اپنے پیچھے تین لڑکے محمد ابو القاسم(م۱۹۷۹ء)، محمد محسن (م۲۰۰۴ء) اور محمد احسن (م۱۹۹۵ء) چھوڑے۔ کتب خانہ: اوپر گزر چکا ہے کہ مولانا کو کتابیں جمع کرنے کا بڑا شوق تھا، چنانچہ ان کا کتب خانہ ہندوستان کے عظیم الشان کتب خانوں میں شمار ہوتا تھا۔ یہ مختلف فنون کی مطبوعہ اور غیرمطبوعہ کتابوں پر مشتمل تھا، فن حدیث کے اتنے عمدہ ذخیرے سے اس وقت کے اکثر کتب خانے خالی تھے۔ اس کتب خانے میں مخطوطات اور نادر و نایاب کتابوں کا اتنا بڑا ذخیرہ اکٹھا ہوگیا تھا جو یورپ کے بعض بڑے بڑے کتب خانوں میں بھی نہیں پایا جاتا تھا۔ بنارس کے ٹائون ہال میں ۱۴ اپریل ۱۹۰۶ء کو ندوۃالعلماء کے زیر اہتمام جن نادر و کم یاب کتابوں کی نمایش کی گئی تھی، ان میں فن حدیث کی بعض نہایت قدیم اور نایاب کتابیں علامہ شمس الحق عظیم آبادی ہی کے کتب خانے سے آئی تھیں ۔ مولانا شبلی نعمانی مرحوم نے مندرجہ ذیل کتابوں کا ذکر کیا ہے: 1۔ مسند عبد بن حمید الکشی۔ مسند أبي عوانۃ۔ کشف الأستار عن زوائد مسند البزارللھیثمي۔ مصنف ابن أبي شیبۃ۔ معرفۃ السنن و الآثار للبیھقي۔ معالم السنن للخطابي۔ شرح سنن أبي داود لابن القیم۔ ان کے علاوہ صحیح ابن حبان، مسند بزار، مسند حمیدي، الثقات لابن حبان، تاریخ الإسلام للذھبي، قیام اللیل للمروزي، الإلمام لابن دقیق العید، شروط الأئمۃ الخمسۃ للحازمي، التنقیح للزرکشي، نورالعینین في إثبات رفع الیدین لأبي إسحاق اللھراوی الأعظمی، التمھید لابن عبد البر، شرح شمائل الترمذي لمحمد عاشق بن عمر الحنفي، تقیید المھمل و تمییز المشکل لأبي علي حسین بن محمد الجیاني، النفس الیماني، الأطراف للمزي اور النکت الظراف علی الأطراف لابن حجر جیسی سیکڑوں اہم قلمی کتابیں ان کے کتب خانے میں موجود تھیں ۔
Flag Counter