Maktaba Wahhabi

156 - 702
[ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا۔ ان میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا] قاضی حسین بن منصور نے ’’فتاویٰ قاضی خان‘‘ میں کہا ہے: ’’أکثر ما یکفن فیہ الرجل ثلاثۃ أثواب، لیس فیھا عمامۃ عندنا ‘‘[1] انتھی [کفن میں تین کپڑے ہیں ، جن میں ہمارے مذہب کے مطابق پگڑی نہیں ہے] اور علامہ زین بن نجیم نے ’’بحر الرقائق شرح کنز الدقائق‘‘ میں کہا : ’’وفي المجتبیٰ: وتکرہ العمامۃ في الأصح‘‘[2] انتھی [ اور مجتبیٰ میں ہے: کفن میں پگڑی کا ہونا اصح قول کے مطابق مکروہ ہے] اور محمد بن عبد اللہ الغزی نے ’’تنویر الابصار‘‘ میں کہا: ’’وتکرہ العمامۃ للمیت في الأصح‘‘[3] [ اصح قول کے مطابق میت کے لیے پگڑی مکروہ ہے] اور قہستانی نے ’’جامع الرموز‘‘ میں کہا: ’’والأصح أنہ یکرہ العمامۃ کما في الزاھدي‘‘[4] انتھی [ اور اصح موقف یہ ہے کہ کفن میں پگڑی مکروہ ہے، جیسا کہ زاہدی میں ہے] کعبہ کے پردے کا ٹکڑہ میت کے کفن میں رکھنا جائز نہیں ہے ، اس لیے کہ میت کے ساتھ قبر میں سوائے کفن کے کچھ بھی نہ رکھنا سنت ہے اور یہ ٹکڑا رکھنا سنت کو ختم کردیتا ہے۔ لہٰذا یہ بدعت ہے۔ اسی طرح مشائخِ تصوف جو قبر میں میت کے ساتھ پودا وغیرہ رکھتے ہیں ، یہ بھی مذکورہ دلیل کی وجہ سے بدعت ہے۔ نیز حدیث شریف میں آیا ہے: ’’عن غضیف بن الحارث الثمالي قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : ما أحدث قوم بدعۃ إلا رفع مثلہا من السنۃ، فتمسک السنۃ خیر من إحداث بدعۃ‘‘[5] رواہ أحمد۔
Flag Counter