Maktaba Wahhabi

161 - 702
ہے۔ اس فعل میں اموات مسلمین کے ساتھ بے حرمتی کر نا ہے۔ جس مسلمان نے ایسا فعل کیا ہے، اس نے گناہ کبیرہ کیا، اس کو توبہ لازم ہے۔ اموات مشرکین و کفار کو مقابر مسلمین میں دفن کرنے کی دلیلِ حرمت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اموات مسلمین کی زیارت کا حکم دیا ہے اور ان کی قبر کے پاس کھڑے ہوکر ان کے لیے دعا کرنے کو فرمایا ہے اور اللہ پاک نے مشرکین کی قبر کے پاس کھڑے ہونے سے منع فرمایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبور پر سے جلد گزر جانے کا حکم دیا ہے اور تاکید کیا ہے کہ ذرا بھی وہاں مت ٹھہرو۔ پھر جب اختلاط قبور مسلمین و مشرکین کا ہوگا تو مسلمانان کیوں کر اموات مسلمانوں کی زیارت کریں گے اور کیونکر ان کی قبرکے پاس کھڑے ہوں گے، کیونکہ جب مسلمانوں کی قبر کے پاس کھڑے ہوں گے تو باعث اختلاط قبور مشرکین کے مشرکین کی قبر کے پاس بھی کھڑا ہونا لازم آئے گا اور شریعت نے حکم د یا ہے کہ تم مشرکین کی قبر کے پاس سے بھاگو۔ فرمایا اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورہ توبہ میں : { وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْھُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ} [التوبۃ: ۸۴] یعنی جو کوئی ان منافقین مشرکین سے مر جائے، ان پر نماز نہ پڑھیے اے محمداور نہ کھڑے ہوئیے ان کی قبر کے پاس۔ وأخرج الترمذي من حدیث عمر بن الخطاب: ’’فما صلی رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم بعدہ علی منافق، ولا قام علی قبرہ حتی قبضہ اللّٰه تعالی‘‘[1] یعنی جب یہ آیت اتری، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی منافق میت کی نماز نہ پڑھی اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوئے۔ وقال العلامۃ جلال الدین السیوطي في کتاب الإکلیل في استنباط آیات التنزیل: ’’قولہ تعالی: {وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْھُمْ مَّاتَ اَبَدًا} فیہ تحریم الصلاۃ علی الکفار والوقوف علی قبرہ‘‘ انتھی [ علامہ جلال الدین سیوطی نے اپنی کتاب ’’الإکلیل في استنباط آیات التنزیل ‘‘ میں کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان: {وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْھُمْ مَّاتَ اَبَدًا} میں
Flag Counter