Maktaba Wahhabi

165 - 702
موجودہ حالت میں پائی نہیں جاتی ہے بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دوائیں ارشاد فرمائی ہیں اور یہ ٹیکہ دوا ہے۔ 2۔ٹیکہ لینے سے کفر یا ارتداد عند الشرع واقع نہیں ہوتا اور نہ ٹیکہ لینے والا فاسق و فاجر یا مردود الشہادۃ ہوتا۔ جب یہ حالت ہے تو اس کے ایمان و اسلام میں ذرہ برابر فرق نہیں ۔ وہ پختہ مسلمان ہے۔ 3۔ہر مسلمان بلکہ انسان پر فرض ہے کہ جب قوم یا وہ خود کسی ناگہانی مصیبت وبائیہ بیماری میں پھنس جائے یا مبتلا ہو جانے کا خطرہ و خوف ہو تو ایک دوسرے کی جائز اعانت کرے اور مصیبت و بائیہ کے دفع کے لیے فوراً کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ} [المائدۃ: ۲] [نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہو اورگناہ اور ظلم وزیادتی میں مدد نہ کرو] طاعون یا کسی وبا سے بچنے و بچانے کی کوشش اثم وعدوان میں داخل نہیں ہے، بلکہ مدد کرنے والا عند اللہ ماجو ر ہوگا،جب کہ جان کو خطرہ سے بچائے گا۔ 4۔جب کسی مقام میں ظاہر ہو کہ وبا آ چلی ہے اور اس کے علامات نمایاں ہو چلے (عام اس سے کہ کوئی مبتلائے مرض ہو یا نہ ہو) اس سے بچنے کے لیے عمدہ سامان تدبیر یہی ہے کہ چندے وہ آبادی چھوڑ دی جائے اور کسی ایسے جنگل یا ہوا دار مقام میں قیام کرے جہاں آبادی نہ ہو اور سمیت وبائیہ بھی اس خطے میں نہ ہو۔ جب اصلی سکن سے وبا جاتی رہے تو واپس آجائے اور جو غربا ایسے نقل مکان کے وقت مفلس ہوں ، ان کی حتی المقدور اعانت ہر قسم کی کرے اور ان کی اور اپنی جان بچائے، کیونکہ اللہ جل شانہ نے فرمایا ہے: { وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَۃِ وَ اَحْسِنُوْا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ} [البقرۃ: ۱۹۵] [اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے]
Flag Counter