Maktaba Wahhabi

242 - 702
مذکورہ میں لکھا ہے ، وہ روایت جید الاسناد کس اصول سے قرار دی گئی ہے؟ پس جواب سوال اول یہ ہے کہ میرے علم و تحقیق میں طالق رکانہ ہے، نہ ابو رکانہ۔ اگرچہ سنن ابی داود میں جو روایت في ’’باب نسخ المراجعۃ بعد التطلیقات الثلاث، من طریق عبد الرزاق عن ابن جریج عن بعض بني أبي رافع عن عکرمۃ‘‘ مذکور ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ طالق ابو رکانہ ہے، مگر یہ بعض رواۃ کا وہم ہے اور صحیح یہ ہے کہ طالق رکانہ ہے، نہ ابورکانہ۔ چنانچہ اسی حدیث کے تحت میں ابو داود کی یہ عبارت ہے: ’’قال أبو داود: وحدیث نافع بن عجیر وعبد اللّٰه بن علي بن یزید بن رکانۃ عن أبیہ عن جدہ ’’أن رکانۃ طلق امرأتہ البتۃ، فردھا النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم ‘‘ أصح لأنھم ولد الرجل، وأھلہ أعلم بہ أن رکانۃ إنما طلق امرأتہ‘‘[1]انتھی کلامہ [ابو داود نے کہا: نافع بن عجیر اور عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ کی حدیث اپنے باپ کے واسطے سے اور وہ اپنے دادا کے واسطے سے کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی، پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو لوٹا دیا، صحیح تر ہے، کیونکہ و ہ اسی آدمی کی اولاد ہے اور اس کے گھر والے اس بات کو زیادہ جانتے تھے کہ رکانہ نے اپنی عورت کو طلاق دے دی ہے] اور پھر سنن ا بی دا ود باب في البتۃ کی، جو من طریق ا لشا فعی ہے ، یہ عبارت ہے: ’’حدثنا محمد بن إدریس الشافعي حدثني عمي محمد بن علي بن شافع عن عبید اللّٰه بن علي بن السائب عن نافع بن عجیر بن عبد یزید ابن رکانۃ أن رکانۃ بن عبد یزید طلق امرأتہ … الحدیث‘‘[2] انتھی [محمد بن ادریس شافعی نے ہمیں بتایا ، انھوں نے کہا کہ مجھے میرے چچا محمد بن علی بن شافع نے عبیداللہ بن علی بن سائب کے واسطے سے بتایا، انھوں نے نافع بن عجیر بن عبدیزید بن رکانہ کے واسطے سے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو طلاق دی۔ الحدیث۔ختم شد] ’’ومن طریق الزبیر بن سعید عن عبد اللّٰه بن علي بن یزید بن رکانۃ عن
Flag Counter