Maktaba Wahhabi

261 - 702
علیھا، فقال: دونک! فقد واللّٰه أرضعتھا، فقال عمر: أوجعھا، وأت جاریتک فإنما الرضاعۃ رضاعۃ الصغیر‘‘[1] رواہ مالک یعنی ایک شخص عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بڑی عمر میں رضاعت کے متعلق پوچھنے آیا تو انھوں نے کہا کہ ایک شخص عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ میری ایک لونڈی تھی، اس سے ہم صحبت کرتے تھے ۔ میری بی بی نے قصداً اس کو دودھ پلا دیا۔ جب ہم اس لونڈی کے پاس جانے لگے تو میری بی بی نے کہا: سن لے اللہ تعالیٰ کی قسم ہم نے اس کو دودھ پلادیا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اپنی بی بی کو سزا دو اور اپنی لونڈی سے صحبت کرو۔ کیونکہ رضاعت چھوٹے پن میں ہوتی ہے نہ کہ جوانی میں ۔ اوربھی موطا امام مالک میں ہے: ’’عن یحیی بن سعید أن رجلا سأل أبا موسی الأشعري فقال: إني مصصت عن امرأتي ثدیھا لبنا، فذھب في بطني، فقال أبو موسی الأشعري: لا أراھا إلا قد حرمت علیک، فقال عبد اللّٰه بن مسعود: انظر ما تفتي بہ الرجل؟ فقال أبو موسیٰ: فما تقول أنت؟ فقال عبد اللّٰه بن مسعود: لا رضاعۃ إلا ما کان في الحولین۔ فقال أبو موسی: لا تسألوني من شيء ما کان ھذا الحبر بین أظھرکم‘‘ رواہ مالک‘‘[2] یعنی ایک شخص نے ابو موسیٰ اشعری سے کہا: میں اپنی عورت کا دودھ چھاتی سے چوس رہا تھا، وہ دودھ میرے پیٹ میں چلا گیا۔ ابو موسیٰ اشعری نے کہا: میرے نزدیک وہ عورت تجھ پر حرام ہوگئی۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: دیکھو اس کو کیا مسئلہ بتاتے ہو؟ ابو موسیٰ اشعری نے کہا: اچھا آپ کیا کہتے ہیں ؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رضاعت وہ ہے جو دو برس کے اندر ہو۔ تب ابو موسیٰ نے کہا کہ ہم سے کچھ مت پوچھا کرو، جب تک یہ عالم تم میں موجود ہے۔ پس اس مرد بیمار پر کسی قسم کا کفارہ لازم نہیں ہے اور بی بی اس کی حلال مثل سابق کے ہے۔ واللّٰه أعلم بالصواب۔ حررہ أبو الطیب محمد شمس الحق العظیم آبادي عفي عنہ۔
Flag Counter