Maktaba Wahhabi

311 - 702
روزے رکھتے نہیں دیکھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ مہینا ہے جس کے بارے میں لوگ غفلت برتتے ہیں ، جو رجب اور رمضان کے درمیان ہے۔ یہ وہ مہینا ہے جس میں اللہ رب العالمین کے آگے اعمال اٹھائے جاتے ہیں ، مجھے یہ چیز محبوب ہے کہ میرا عمل اللہ کے پاس لے جایاجائے تو میں روزے سے ہوں ] اور سنن ترمذی میں ہے : ’’عن أنس قال: سئل النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم أي الصوم أفضل بعد رمضان؟ قال: شعبان لتعظیم رمضان‘‘[1] [انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ رمضان کے بعد کون سا روزہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شعبان کا، رمضان کی تعظیم کی بنا پر] ان تین روایتوں کے علاوہ بھی بہت روایتیں اس باب میں وارد ہیں ۔ اکثر روایات ان میں سے حافظ منذری کی کتاب الترغیب میں موجود ہیں ۔ [2] ان حدیثوں سے اتنا ضرور معلو م ہوا کہ شعبان کا مہینہ بزرگ مہینہ ہے اور اس میں روزوں کی کثرت مسنون ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں زیادہ روزے رکھتے تھے، البتہ اس مہینہ میں روزے کے لیے کسی تاریخ یا روز کی تخصیص کسی ایسی روایت سے ثابت نہیں ہے جو قابل احتجاج ہو، اس لیے بالقصد خاص کر کے روزے کے لیے کسی تاریخ کو معین کر لینا نہیں چاہیے۔ باقی رہا نصف شعبان کی شب کو قرآن شریف تلاوت کرنا، ادعیہ ماثورہ و اذکار صحیحہ پڑھنا، صلوۃ نافلہ اول شب کو بغیر جماعت اور بغیر ہیئت مخصوصہ کے یا آخر شب کو بجماعت لیکن بغیر ہیئت مخصوصہ کے ادا کرنا اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت چاہنا، رحمت کی خواستگاری کرنا اور اپنے لیے دعائیں مانگنا اور دعا میں گریہ و زاری کرنا بھی بدعت نہیں ہے، بلکہ موجب اجر جزیل و ثواب عظیم ہے اور اس باب میں بھی روایات متعددہ وارد ہیں ۔ منھا ما أخرجہ الطبراني في الأوسط، وابن حبان في صحیحہ، والبیھقي
Flag Counter