Maktaba Wahhabi

422 - 702
آمین کہو کیونکہ جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے سے مل گیاتو ایسے شخص کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے] حدیث دوم: ’’عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ أن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: إذا أمن الإمام فأمنوا فإنہ من وافق تأمینہ تأمین الملائکۃ غفر لہ ما تقدم من ذنبہ۔ قال ابن شہاب: وکان رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یقول: آمین‘‘ رواہ مالک و البخاري و مسلم وأبوداود والترمذي والنسائي۔[1] [ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم سب بھی آمین کہو۔ کیونکہ جس شخص کا آمین کہنا اور فرشتوں کا آمین کہنا ایک ساتھ ایک ہی وقت میں واقع ہوا تو ایسے شخص کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ابن شہاب فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہا کرتے تھے۔ اس حدیث کو اما م مالک، امام بخاری، امام مسلم، امام ابوداود، امام ترمذی اور امام نسائی نے روایت کیا ہے] معنی حدیث اول کے یہ ہیں کہ جب قاری آمین کہے تو تم بھی آمین کہو اور دوسری حدیث کے یہ معنی کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ پس ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ان دونوں حدیث اور وہ تینوں حدیث ماسبق سے حکم آمین کہنے کا امام اور ماموم کے نکلا، مگر کیفیت آمین کہنے کی مجہول رہی کہ پکار کر کہنا چاہیے یا آہستہ، پس کیفیت اس کی خود ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی دوسری حدیث اور دیگر صحابہ مثل وائل بن حجر و علی بن ابی طالب و بلال و عائشہ و ابن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیثوں سے جو جہر پر دال ہیں ، معلوم ہوئی، کیونکہ ’’الأحادیث یفسر بعضھا بعضا‘‘ [احادیث ایک دوسری کی تشریح کرتی ہیں ] اور یہی احادیث ماسبق ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یعنی حدیث: ’’قولوا: آمین‘‘ [آمین کہو ]۔ و حدیث: ’’إذا أمن القاریٔ فأمنوا‘‘ [جب قاری (امام) آمین کہے تو تم سب آمین کہو] و حدیث : ’’إذا أمن الإمام فأمنوا‘‘ [جب امام آمین کہے توتم لوگ بھی آمین کہو] و حدیث: ’’وإذا قال أحدکم: آمین‘‘ [اور اگر تم میں سے کوئی ایک آمین کہے ] مطلق ہیں ۔ اور یہ احادیث جن میں جہر کا ذکر ہے، وہ مقید ہیں اور مطلق کو مقید پر حمل کرنا چاہیے۔ پس بنا بریں اس قاعدہ کے ان احادیث کو جومطلق عن التقیدہیں ، جہر پر حمل کرکے ان پر بھی
Flag Counter