Maktaba Wahhabi

593 - 702
’’ھذا الحدیث لا یصح، محمد بن إبراھیم الشامي کان یضع الحدیث‘‘[1] انتھی [ان کی یہ حدیث صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ محمد بن ابراہیم شامی حدیث وضع کیا کرتا تھا۔ ختم شد] حافظ ابن حجر تقریب میں فرماتے ہیں : ’’محمد بن إبراھیم بن العلاء الدمشقي أبو عبداللّٰه الزاھد۔ منکر الحدیث‘‘[2] انتھی [ محمدبن ابراہیم بن العلاء الدمشقی ابو عبداللہ الزاہد منکر الحدیث ہے۔ ختم شد] علامہ صفی الدین خزرجی خلاصہ میں فرماتے ہیں : ’’محمد بن إبراھیم الدمشقي کذبہ أبو نعیم و الدارقطني، ووثقہ أبو حاتم والنسائي، وقال ابن عدی: عامۃ أحادیثہ غیر محفوظۃ‘‘[3] انتھی [محمد بن ابراہیم دمشقی کو ابو نعیم اور دار قطنی نے کذاب کہا ہے، جبکہ ابو حاتم اور نسائی نے ان کی توثیق کی ہے۔ ابن عدی کہتے ہیں کہ ان کی عام حدیثیں غیر محفوظ ہیں ۔ ختم شد] علامہ خزرجی کا قول ’’وثقہ أبو حاتم والنسائي‘‘ درست معلوم نہیں ہوتا، اس لیے کہ ابوحاتم اور نسائی کی یہ توثیق دوسرے مؤلفین اصحاب کتب رجال نے نقل نہیں کی ہے، بلکہ حا فظ ابن حجر نے اپنی کتاب تہذیب التہذیب اور حافظ ذہبی نے اپنی کتاب کاشف و میزان الاعتدال میں صرف جرح کے اقوال درج کیے ہیں ۔ نسائی اور ابو حاتم کی توثیق کا ذکر نہیں کیا۔ واللہ اعلم۔ اس لیے یہ علامہ خزرجی کا وہم ہے، ان سے اس قسم کے وہم کا صدور کئی مقامات پر مذکورہ کتاب میں ہوا ہے۔ بالفرض اگر امامین حافظین نسائی و ابوحاتم کی تعدیل ثابت بھی ہوجائے تو ان کی توثیق دار قطنی، ابن حبان، ابن عدی اور ابو نعیم جیسے بلند پایہ ائمہ جرح کے مقابلے میں قابل قبول نہیں ہوگی۔ اس لیے کہ محدثین کے نزدیک مفصل جرح، تعدیل پر مقدم ہوتی ہے۔ چنانچہ ابن الصلاح مقدمہ میں فرماتے ہیں :
Flag Counter