Maktaba Wahhabi

105 - 391
جانتا ہوں یا نہ جانتا ہوں، لیکن حدیث سے تو میں بالکل نابلد ہوں، سب سے پہلا تلخ تجربہ مجھے راویوں کے ناموں کے پڑھنے میں ہوا، مولانا نے جب ایک ایک نام پر ٹوکنا شروع کیا تو ان کے ٹوکنے کا اندازہ لاکھ مشفقانہ سہی، لیکن واقعہ یہ ہے کہ مجھ پر طیش، شرمندگی اور گھبراہٹ کی ایسی ملی جلی کیفیت طاری ہوئی کہ مجھے سر سے پاؤں تک پسینہ آگیا، وہ ایک ایک نام کی صحت کا اس قدر اہتمام کرتے اور ایک ہی طرح کے ناموں میں ایسے ایسے باریک فرق بتاتے کہ شروع شروع میں تو مجھے گمان ہوا کہ میں اس چیز پر کبھی قابو پا ہی نہیں سکوں گا، لیکن مولانا نے مجھے مایوسی کے صدمہ سے بچایا، انھوں نے فرمایا: تمھیں اس چیز سے بالکل پہلی مرتبہ سابقہ پیش آیا اور اس میں شبہ نہیں کہ یہ چیز مشکل ہے اور اساتذہ حدیث اس کا بڑا اہتمام کرتے ہیں، لیکن یہ سمجھنا صحیح نہیں کہ اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ کچھ عرصہ کی مزاولت کے بعد تمھارے لیے بھی ایک جانی پہچانی چیز بن جائے گی، چنانچہ مولانا کی یہ بات بالکل سچ ثابت ہوئی، ہفتہ دو ہفتے سے زیادہ کی مدت نہیں گزری ہو گی کہ کم از کم ترمذی کے رجال کا تو میں ماہر بن گیا، یا تو اس چیز سے وحشت ہوتی تھی یا یہ حال ہوا کہ ناموں کی تحقیق کرنا میرے لیے ایک دلچسپ مشغلہ بن گیا۔ ناموں کے ساتھ ساتھ مولانا متن کی صحت کا بھی بڑا اہتمام کرتے، ممکن نہیں تھا کہ قراء ت کے وقت کوئی لفظ زبان سے غلط نکلے اور وہ اس غلطی کا نوٹس نہ لیں۔ ایک مرتبہ میں نے ’’عَرَفَ‘‘ کے لفظ کو باب ’’سَمِعَ‘‘ سے پڑھا دیا۔ مولانا نے فوراً ٹوکا ’’أنا لا أعرف عَرِفَ‘‘ ’’میں عَرِفَ
Flag Counter