Maktaba Wahhabi

260 - 391
ذہبی رحمہ اللہ نے سیر اعلام النبلاء میں ذکر کیا ہے کہ وہ حجامت بنوانے کے لیے حجام کے پاس تشریف لے گئے، آپ اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف تھے۔ مونچھوں کو تراشنے کی نوبت آئی تو حجام نے عرض کی کہ جناب ہونٹوں کو حرکت نہ دیں تو انھوں نے فرمایا: ’’قل للزمان حتی یسکت‘‘ کہ زمانے سے کہہ دو وہ اپنی رفتار روک لے۔ مقصد واضح ہے کہ کسی لمحہ کو بھی حتی المقدور ضائع نہیں کرنا چاہیے اور یہی کیفیت اکثر و بیشتر حضرت مولانا مرحوم کی تھی۔ لکھنے، پڑھنے اور بولنے کے علاوہ عموماً باقی لمحات میں ان کی زبان ’’لا یزال لسانک رطبا بذکر اللّٰه ‘‘ کے ارشادِ نبوی کی عملی تعبیر تھی۔ اصحابِ ذکر سے ان کا تعلق: ذکر و فکر ہی کا نتیجہ تھا کہ ان کو اصحاب ذکر و فکر سے خاص انس تھا۔ بالخصوص امیر المجاہدین حضرت صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ ، حضرت مولانا سید مولا بخش کوموی مرحوم سے تو انھیں تعلقِ خاطر تھا۔ کئی بار انھیں ان حضرات کی خدمت کا موقعہ ملا اور جی بھر کر ان سے دعائیں لیں۔ وہ فرمایا کرتے تھے کہ سیرت سازی کے لیے تنہا کتاب خوانی کافی نہیں۔ اس کے لیے کسی شیخ کامل کی صحبت نہایت ضروری ہے۔ اللہ والوں کی مجالس اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب توجہ اور ان سے رابطہ و تعلق کا ذریعہ بنتی ہیں۔ دینی تعلیمات کی انقلابی قوت کو جو چیز حرکت میں لاتی ہے اور اس کی تاثیر میں اضافے کا باعث بنتی ہے وہ اہل اللہ کی مجالس ہیں، ذکر و فکر کی ان کے نزدیک اہمیت کیا تھی، اس کا اندازہ اس سے لگا لیجیے کہ اس موضوع کو انھوں نے اپنے جامعہ تعلیمات اسلامیہ کے اہداف و مقاصد میں شامل کیا۔ اسی سلسلے میں خود ان کے الفاظ ہیں: ’’یہاں سے فارغ ہونے والے علما علم کی گہرائیوں سے بہرہ ور بھی
Flag Counter