Maktaba Wahhabi

124 - 391
سیالکوٹ سے طبع ہوا ہے، جو ۸۴ صفحات پر مشتمل ہے اور اس کا ابتدائیہ حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ محدث بھوجیانوی نے رقم فرمایا اور مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ کا مختصر تعارف حضرت مولانا محمد علی جانباز رحمہ اللہ نے لکھا۔ محدث بھوجیانوی نے ذکر کیا ہے کہ اس موضوع پر سب سے پہلا رسالہ شیخ حسین بن محسن انصاری یمانی المتوفی ۱۳۲۷ھ کا ہے، جس کا نام ’’القول الحسن المتیمن في ندب المصافحۃ بالید الیمني وأن الذي أظھرھا أھل الیمن‘‘ ہے۔ جو ۱۳۱۰ھ میں سنن دارقطنی مع التعلیق المغنی کے ساتھ مطبع فاروقی سے شائع ہوا تھا۔ جس کی تلخیص انہی کے تلمیذ رشید سید صدیق حسن خاں نے ’’ہدایۃ السائل إلی أدلۃ المسائل‘‘ میں پیش کی ہے۔ اسی موضوع پر ایک اور رسالہ مولانا جمیل احمد سہسوانی المتوفی ۱۳۵۴ھ/ ۱۹۳۵ء کا ہے۔ جس کا نام ’’بسط المائدہ‘‘ ہے جو ۱۳۰۳ھ میں مطبع مفید عام آگرہ ہند سے طبع ہوا تھا، اس کے آخر میں اسی مسئلے پر ان کی ایک عمدہ نظم بھی ہے۔ جسے مولانا بھوجیانوی نے اپنے مقدمے میں نقل کر دیا ہے۔ مزید عرض ہے کہ مولانا ابو المکارم محمد علی مؤی اعظم گڑھی نے بھی ایک رسالہ ’’الجواب الأسنی عن مسئلۃ المصافحۃ بالید الیمنی‘‘ کے نام سے لکھا ہے۔[1] حضرت محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کا یہ رسالہ اردو میں ہے، جس کی تعریب اور تخریج فضیلۃ الشیخ الاستاذ وصی اللہ محمد عباس حفظہ اللہ مدرس الحرم المکی الشریف نے کی۔ ادارۃ العلوم الاثریہ فیصل آباد کی طرف سے یہ معرب نسخہ بھی شائع ہو چکا ہے۔ سنِ طباعت اس پر نہیں تقریباً ۱۹۸۵ء سن تھا۔ مصافحہ کے اس مسئلے پر اس بات کا اضافہ فائدہ سے خالی نہیں کہ قاضی ابو عبداللہ الصیمری (المتوفیٰ ۴۳۶ھ) نے ’’أخبار أبي حنیفۃ وأصحابہ‘‘ (ص: ۷۶)
Flag Counter