Maktaba Wahhabi

146 - 391
طباعت کی پھر ضرورت محسوس ہوئی تو حضرت میر صاحب نے اس کے حصہ اول کے حواشی میں قاضی اکمل کے اعتراضات باردہ کا مسکت اور تسلی بخش جواب دیا اور اس کا نام رکھا۔ ’’شہادت الاقران بکشف لطائف شہادت القرآن‘‘ یہ حواشی دیکھنے سے حضرت میر صاحب رحمہ اللہ کی اس بات کی حرف بہ حرف تائید ہوتی ہے: حقیقت میں وہ شہادت القرآن کا جواب نہیں، اس لیے خود ان کی جماعت میں بھی اس کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ اس کی دو وجہیں ہیں: اول یہ کہ مولوی محمد اکمل صاحب شہادت القرآن کے مطالب عالیہ اور لطائف علمیہ کو سمجھ نہیں سکے، بلکہ جن امور کو بالتصریح بیان کیا گیا ہے، ان کو بھی خیال میں نہیں رکھ سکے، بلکہ جو باتیں مرزا صاحب خود بیان کرتے تھے وہی دہرا دی ہیں۔ حالانکہ ان کی تردید شہادت القرآن میں کی جا چکی ہے۔ خاکسار نے اس کتاب کو اس اہتمام سے لکھا تھا کہ مرزا قادیانی اور ان کی جماعت کے علما اس کے جواب سے عاجز رہیں اور اگر کچھ ان کی طرف سے اس کا جواب نکلے تو اس کا جواب شہادت القرآن ہی میں ہو۔ مجھے نیا جواب لکھنے کی ضرورت نہ پڑے ؎ قاصد کے آتے آتے میں خط اور لکھ رکھوں میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں سو الحمد للہ میرا یہ خیال درست نکلا۔ مرزا قادیانی اور اس کی ذریت اس کے دلائل کا توڑ نہ کر سکی اور جواب میں جو آیا، مجھے اس کے جواب الجواب کے لیے شہادت القرآن سے باہر نہ جانا پڑا۔ دوسری وجہ یہ کہ خاکسار نے شہادت القرآن کا پہلا حصہ ۱۳۲۱ھ میں چھپوایا، مرزا جی چل بسے ساڑھے پانچ سال بعد۔ صرف پہلے باب کا جواب طبع ہوا اوردوسرے باب سے (جس سے مرزا صاحب کے دلائل کو لغتِ عرب
Flag Counter