Maktaba Wahhabi

158 - 391
حصہ اول کی دوسری فصل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور ان کے روح مع الجسد آسمان پر اٹھائے جانے اور قربِ قیامت کے وقت آسمان سے نازل ہونے اور اس کے بارے میں حکمت الٰہیہ کے بیان پر مشتمل ہے۔ جس میں قرآن پاک کی نو آیاتِ مبارکہ اور اس موضوع کی احادیث متواترہ میں سے اختصار کے پیشِ نظر صرف پانچ احادیث سے استدلال کیا ہے اور اس پر وارد شدہ اعتراضاتِ باردہ کا شافی و کافی جواب دیا ہے۔ مرزا قادیانی نے لفظ ’’توفی‘‘ کے معانی بیان کرنے میں جس طرح پیچ در پیچ غلطیوں کا ارتکاب کیا ہے۔ انھیں بڑی خوش اسلوبی سے تشت ازبام کیا ہے اور ’’وفی‘‘ کے مادہ سے جو جو باب زبانِ عرب میں مستعمل ہیں، ان سب کا نقشہ مع امثلہ بیان کر کے مرزا قادیانی کی غلط فہمی دور کر دی ہے۔ اسی طرح توفی کے تمام مشتقات جو قرآن پاک میں وارد ہوئے، ان کے معانی و مفاہیم کو دلائل و قرآن سے متعین کیا ہے۔ یوں ’’توفی‘‘ کی یہ بحث ۳۴ صفحات میں پھیلی ہوئی ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ ﴾ [آل عمران: ۵۵] اور ﴿بَلْ رَفَعَهُ اللّٰهُ إِلَيْهِ ﴾ [النساء: ۱۵۸] کے بارے میں جو تفصیل شہادت القرآن میں مذکور ہے، اس کا کسی اور کتاب میں تلاش کرنا بے سود ہے۔ آخر میں اسی مسئلے کے بارے میں علمائے سلف کے حوالوں سے ثابت کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور ’’رفع إلی السماء‘‘ پھر قربِ قیامت میں آسمان سے نازل ہونے کا مسئلہ امت کا اجماعی و اتفاقی مسئلہ ہے اور قادیانی موقف محض شبہات و مغالطات پر مبنی ہے، جو قواعدِ علمیہ کے بھی خلاف ہے۔ یوں شہادت القرآن کا یہ پہلا حصہ ۲۲۷ صفحات پرمشتمل ہے۔ دوسرے حصے میں مرزا قادیانی کی پیش کردہ ان تیس آیتوں کا جواب ہے، جو ’’ازالہ اوہام‘‘ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے ثبوت میں پیش کی گئی ہیں۔ اس
Flag Counter