Maktaba Wahhabi

166 - 391
کہ کوئی اپنے محبوب کو بھی عاریتاً دیتا ہے؟‘‘ حضرت شاہ صاحب کا تو ’’اوڑھنا بچھونا‘‘ گویا کتابیں تھیں۔ اور وہ اس بات کے مصداق تھے: مریں گے ہم کتابوں میں ورق ہوں گے کفن اپنا کتابوں سے تمام تر محبت کے باوجود اس ناکارہ پر ان کی یہ نوازش رہی کہ جس کتاب کو چاہا طلب کیا اور اس کے دینے میں کبھی انھوں نے تامل نہ فرمایا، بلکہ ’’الاحکام الکبری‘‘، ’’مسند أبي یعلٰی‘‘، ’’المطالب العالیہ‘‘ کا باسند نسخہ، ’’زوائد البزار‘‘ للحافظ ابن حجر اور ’’زوائد البزار‘‘ للھیثمي، ’’معرفۃ السنن والآثار‘‘ اور بہت سے بنیادی مراجع کا فوٹو عنایت فرمانے میں کوئی باک محسوس نہ کیا، حتی کہ جن دنوں یہ ناکارہ مسند الامام ابی یعلی الموصلی پر کام کر رہا تھا، اس کی تحقیق اسناد کے لیے بنیادی کتاب علامہ المزی رحمہ اللہ کی تحفۃ الاشراف کی شدید ضرورت محسوس ہوئی کہ اس کے بغیر یہ کام بہرحال مشکل تھا، مگر یہ کتاب ان دنوں مکمل زیورِ طبع سے آراستہ نہیں ہوئی تھی۔[1] درِ دولت پر حاضر ہوا اور اس سلسلے میں اپنی مشکل کا اظہار کیا تو بلاتامل حضرت شاہ صاحب نے اس کا بقیہ مخطوط حصہ جو تین جلدوں پر مشتمل تھا، عطا فرما دیا: لطف ہا میکنی اے خاک رت تاج سرم
Flag Counter