Maktaba Wahhabi

168 - 391
کر لیں اور اکثر حصہ حضرت شاہ صاحب کے پاس رہا۔ حضرت شاہ صاحب کے بعد ان کی اولاد کے باہم مشورہ سے کتب خانہ کا اب انتظام و انصرام ان کے چھوٹے صاحبزادے عزیز محترم مولانا سید قاسم شاہ صاحب کے ذمے ہے۔ موصوف ماشاء اللہ اپنے والد گرامی کے صحیح علمی جانشین ہیں۔ علم و فضل کے ساتھ ساتھ تواضع و انکساری، مہمان نوازی انھیں ورثہ میں ملی ہے۔ دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ موصوف کو اپنے آبا و اجداد کا صحیح جانشین بنائے اور عظیم علمی ورثہ کی حفاظت اور اس کی اشاعت کی توفیق بخشے۔ ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد ہمارے ممدوح حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ نے اپنے علمی ذوق کی بنا پر کتب خانہ کو سنوارنے اور اس میں قیمتی کتابوں کے اضافہ میں کوئی کسر باقی نہ رہنے دی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا کتب خانہ مرجع علماء رہا۔ پاکستان ہی نہیں دوسرے اسلامی ممالک سے بھی اہلِ علم حاضر ہوتے اور وہاں اپنے ذوق کی تسکین پاتے۔ چنانچہ ماضی قریب کے نامور حنفی عالم اور محقق شیخ علامہ عبدالفتاح ابو غدہ، شیخ محمد اکرم بن عبدالرحمن سندھی کی ’’إمعان النظر بشرح شرح نخبۃ الفکر‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’قد رأیت ھذا الشرح العظیم في رحلتي إلی الھند وباکستان سنۃ ۱۳۸۲ھ في مکتبۃ الشیخ محب اللّٰه شاہ صاحب العلم السادس حفظہ اللّٰه تعالٰی في قریۃ بیر جندہ التابعۃ لحیدر آباد السند، وھو شرح واسع جداً یبلغ ۳۵۰ صفحۃ من القطع الکبیر ورقمہ ۱۳ في علم أصول الحدیث ۔۔۔۔۔ وھذہ المکتبۃ أحفل المکاتب
Flag Counter