Maktaba Wahhabi

175 - 391
لکھ بھیجیں۔ یہ ان کی علم پروری اور شفقت تھی کہ ایک ادنیٰ طالب علم کو انھوں نے مایوس نہ کیا اور میری تشفی کے لیے جواب ارسال کیا۔ اس سے قبل جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن کی سالانہ کانفرنس پر حضرت شاہ صاحب کا خطاب سننے اور ان کی زیارت کا شرف حاصل ہو چکا تھا، تاہم ان سے باقاعدہ ربط ۱۹۶۹ء ہی میں ہوا۔ ادارۃ العلوم الاثریہ فیصل آباد کا قیام وجود میں آیا تو حضرت شاہ صاحب سے میل ملاقات اور ان سے استفادہ کی باقاعدہ سبیل پیدا ہوئی۔ حضرت کی یہ اعلیٰ ظرفی تھی کہ دو تین سال ادارہ کے متخصّصین کے امتحان کے لیے تشریف لاتے رہے، کئی ایام تک ان کا قیام فیصل آباد میں ہوتا۔ مختلف مقامات پر ان کے دروس ہوتے اور دن بھر ادارہ میں طلبا کے ساتھ گزارتے۔ سید الفقہاء امام المحدثین امام محمد بن اسماعیل بخاری کی الجامع الصحیح کے منتخب ابواب کی تدریس و تعلیم کا فریضہ استاذ العلماء حضرت محمد عبدہ رحمہ اللہ سرانجام دیتے تھے۔ اس حوالے سے خود انھوں نے اور استاذی مکرم حضرت مولانا محمد عبداللہ محدث فیصل آبادی رحمہ اللہ نے حضرت شاہ صاحب سے استدعا کی کہ آپ الجامع الصحیح کے منتخب ابواب کی فہرست بنا دیں، تاکہ اس کے مطابق تعلیم و تعلّم کا اہتمام کیا جائے۔ حضرت شاہ صاحب نے اس کی اہمیت کو تسلیم کیا اور واپس گھر جا کر چند ایام کے بعد منتخب ابواب کی فہرست ارسال کر دی۔ جس کے مطابق ادارہ میں الجامع الصحیح کی تدریس ہوتی رہی۔ راقم سال میں دو مرتبہ عیدالفطر کی رخصتوں میں اور پھر جون، جولائی کے دنوں میں ان کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتا۔ ہفتہ بھر وہاں ٹھہرتا مختلف مسائل و مباحث میں ان سے استفادہ کرتا۔ سن تو یاد نہیں، البتہ یہ بات میرے لیے باعثِ افتخار ضرور ہے کہ پہلی بار جب میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تو وہ اس محبت سے ملے،جیسے پہلے سے تعلق خاطر رہا ہو، واپسی کی اجازت طلب کی تو
Flag Counter