Maktaba Wahhabi

324 - 391
مولانا چیمہ مرحوم کے سامنے آنکھ اٹھائی ہوئی اور بلند آواز سے گفتگو کی ہو۔ یہی اسلوب ان کا ان کے تمام اساتذہ کرام سے تھے۔ سیالکوٹ میں ان سے پہلی ملاقات غالباً ۱۹۷۲ء یا ۱۹۷۳ء میں ہوئی۔ سنن ابن ماجہ کے ایک مطبوعہ نسخہ کی تلاش میں، جو عمدۃ المطابع کے تحت ۱۲۷۳ھ میں شائع ہوا تھا۔ اس وقت کے ’’لائل پور‘‘ سے نکلا۔ اس نسخہ کا حوالہ مولانا عبدالعزیز نے ’’نصب الرایہ‘‘ (۲/۷) کے حاشیہ میں دیا تھا۔ جسے میں اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا تھا۔ پہلے اپنے مہربان اور ہم سبق مولانا حکیم محمود صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا۔ انہی کے توسط سے حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے کتب خانہ میں اس نسخہ کو تلاش کیا۔ مگر یہ نسخہ نہ ملا۔ خیال آیا کہ مولانا عبدالعزیز کا تعلق مولانا مفتی عبدالواحد صاحب سے تھا جو گوجرانوالہ میں شیرانوالہ باغ کے قریب مسجد کے خطیب تھے۔ ممکن ہے کہ مولانا عبدالعزیز کا اثاثہ انہی کے پاس ہو اور وہاں سے یہ نسخہ مل جائے۔ چنانچہ کشاں کشاں حضرت مفتی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا، انھوں نے بڑی شفقت فرمائی۔ سنن ابن ماجہ کے جتنے نسخے تھے الماری سے نکال کر مجھے دے دیے، مگر افسوس کہ عمدۃ المطابع کا مطلوبہ نسخہ وہاں سے بھی نہ مل سکا۔ وہیں یہ خیال گزرا کہ ممکن ہے کہ سیالکوٹ میں حضرت مولانا محمد ابراہیم میر ۔نور اللّٰه مرقدہ۔ کی لائبریری میں یہ نسخہ مل جائے، سیالکوٹ چل نکلا۔ حضرت مولانا جانباز رحمہ اللہ کی خدمت میں پہنچا، اپنا مدعا بیان کیا۔ انھوں نے کمال شفقت سے حضرت مولانا میر رحمہ اللہ کی لائبریری کی زیارت کی تقریب پیدا کر دی، مگر افسوس مطلوبہ نسخہ وہاں سے بھی نہ مل سکا اور یوں پھر پھرا کے بے نیلِ مرام واپس پلٹ آیا۔ سنن ابن ماجہ کے نسخہ کی تلاش کا باعث کیا تھا اس کی ضروری تفصیل شائقین ’’توضیح الکلام‘‘ (ص: ۹۱۸،۹۱۹) میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
Flag Counter