Maktaba Wahhabi

111 - 268
(۲)میثاق مدینہ: میثاق مدینہ اور اس کی تمام دفعات کا ذکر ہم پہلے تفصیل سے کر چکے ہیں۔ یہاں صرف یہ بتانا مقصود ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگی لحاظ سے اس معاہدہ سے کیا کچھ فوائد حاصل کیے اور وہ یہ ہیں کہ مسلمانوں کے اقلیت میںہونے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے:۔ (۱) مدینہ کو ایک سیاسی وحدت قرار دیا۔ اور بیرونی حملوں کی صورت میں دفاع کی ذمہ داری تمام آبادی پر ایک جیسی ڈال دی مگر سیاسی برتری اپنی تسلیم کروالی۔ (۲) بیرونی دشمنوں سے معاہدہ وفاداری پر پابندی عائد کردی گئی۔ (۳) جنگی مصارف کا بار بھی حصہ رسدی طے ہوا۔ گویا میثاق مدینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حربی فراست کی ایک بے نظیر مثال پیش کرتا ہے۔ مدینہ اور اس کے مضافات کو اپنے حق میں ایسی بہتر شرائط پر متفق کرلینا آپ کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کی اہمیت کو مسلم مورخین سے زیادہ مشترقین نے محسوس کیا۔ پروفیسر نکلسن لکھتا ہے:۔ ’’یہ ظاہر میں ایک محتاط اور دانشمندانہ اصلاح ہے۔ حقیقت میں یہ ایک انقلاب تھا۔محمد انے قبائل کی آزادی پر کھلم کھلا تو ضرب نہ لگائی لیکن اسے ختم کر ڈالا۔ ہر چند کہ اس وحدت میں یہودی۔ مشرکین اور مسلمان سبھی شریک تھے لیکن آپ بخوبی اس حقیقت کو سمجھتے تھے کہ اس نوزائیدہ ریاست میں فعال اور بااثر حصہ دار مسلمان ہی ہیں۔ اس حقیقت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالفین پہلے نہ دیکھ سکے‘‘۔ میثاق مدینہ کو بلا شبہ اسلام کی آئینی تاریخ میں میگنا کارٹا کی حیثیت حاصل ہے۔ جہاں یہ ضمیر کی آزادی کا پہلا چارٹر تھا اس میں محض وہاں اس دور کے لیے نہیں بلکہ آئندہ زمانہ کے لیے بھی بہترین رہنما اصول موجود ہیں۔ اور اگر حقیقت میں دیکھا جائے۔ تو بعد کے تمام دساتیر اس کا چربہ معلوم ہوتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سیاسی تدبر اور دور اندیشی کی ایک مثال نبوت کے پہلے کے دور میں ملتی ہے۔ جس کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرداران قریش کو ایک ہونے والی خونریز لڑائی سے بچا لیا تھا۔ یہ مشہور واقعہ حجر اسود کی تنصیب ہے۔
Flag Counter