تجارتی ناکہ بندی (BLOCKAGE)کی سکیم جوبالآخر اس کو لے ڈوبی اس کا تذکرہ پہلے کیا جا چکا ہے۔ یا جنگ واٹر لو میں اس کی شکست کا سبب صرف یہ تھا کہ وہ اپنے دو حریف جرنیلوں کو الگ الگ شکست دینا چاہتا تھا۔ان میں سے پرشیا کے جرنیل بلو شرکو اس نے شکست دی۔ اور اپنے جرنیل گردجی کو اس کے تعاقب میں بھیجا۔ اور خود اتحادیوں کے جرنیل ولنگٹن کی طرف پیش قدمی کی اس کے جرنیل گروجی نے تعاقب میں تساہل سے کام لیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بلوشر کی فوجیں بھی ولنگٹن سے آکر مل گئیں۔ اور دونوں نے مل کر نپولین کو شکست فاش دی۔ اس کی فوجی تدبیر کی ناکامی اس کی شکست کا سبب بن گئی۔ دوران جنگ ایسے ’’اتفاقی حوادث‘‘ کا پیش آجانا معمولی بات ہوتی ہے۔ ایک کامیاب جرنیل کے لیے یہ بات ملحوظ رکھنا بھی ضروری ہوتی ہے کہ اگر ایسی صورت حال پیش آجائے تو اس کا چارہ کار کیا ہو؟ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حربی فراست کی چند مثالیں ملاحظہ فرمائیے: (۱)محاصرہ طائف: غزوہ حنین کے بعد طائف کا جنگ جو قبیلہ بنو ثقیف مسلمانوں کے مقابلے کے لیے اُٹھ کھڑا ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا محاصرہ کرلیا۔ یہ لوگ مضبوط قلعہ میں پناہ گزین ہوگئے تھے۔ اسی غزوہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دبابہ اور منجنیق بھی استعمال کی۔تاکہ قلعہ کو کسی مقام سے شکستہ کیا جاسکے۔ لیکن اس میں کامیابی ہوتی نظر نہیں آتی تھی۔ البتہ دشمن کے اوپر سے آنے والے تیروں سے گاہے گاہے کوئی مسلمان شہید ہوجاتا ۔ ان شہدا ء کی تعداد ۱۲تک پہنچ گئی تھی۔ طائف کا محاصرہ تقریباً ایک ماہ تک جاری رہا۔مگر کوئی نتیجہ بر آمد نہ ہوا۔بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاصرہ اُٹھانے کا حکم دے دیا۔ مسلمانوں کے لشکر کی تعداد بارہ ہزار تھی۔جنہیں خوارک وغیرہ کی بھی کمی تھی۔ ان حالات میں محاصرہ اُٹھا لینا دوسرے لفظوں میں اپنی شکست کا کھلا اعتراف تھا۔ جو مسلمانوں پر گر انبار تھا۔ لیکن حکم کی تعمیل میں محاصرہ اُٹھا لیا گیا۔ کوئی اور جرنیل ہوتا تو اپنے جھوٹے وقار کو بحال رکھنے کے لیے تمام افواج کٹوا دیتا مگر محاصرہ نہ اُٹھاتا۔ مگر آپ کی نگاہِ دور رس نے ان حالات کا جائزہ لے لیا تھا۔ وہ لوگ ذہنی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطیع و منقادہوچکے تھے۔ صرف کسی بہانہ کی ضرورت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عفو ودرگزر سے کام لیتے ہوئے محاصرہ اُٹھا لیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا۔ کہ یہ سب مسلمان ہوگئے۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |