باب پنجم:اسلام کے قوانین صلح و جنگ (۱) اسلام نے زندگی کے ہر شعبہ میں تفصیلی ہدایات دی ہیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہدایات پر عمل کرکے اس کا عملی نمونہ بھی پیش فرمادیا ہے۔ ان احکام وہدایات کی اتباع ہر مسلمان پر حتّٰی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی واجب تھی۔ اور آج بھی واجب الاتباع ہیں اور غیر متبدل ہیں۔ یہاں ہم صرف ان قوانین کا ذکر کریں گے جو جنگ اور صلح سے تعلق رکھتے ہیں۔ (۱)جنگ کن صورتوں میں ضروری یا جائز ہے اگر مندرجہ ذیل اسباب میں سے کوئی ایک سبب یا زیادہ پیدا ہوجائیں تو جنگ کرنا ضروری ہوجاتا ہے: (۱)جان ومال کی حفاظت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ اُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا ۭ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰي نَصْرِهِمْ لَقَدِيْرُۨ 39ۙ الَّذِيْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِمْ بِغَيْرِ حَقٍّ اِلَّآ اَنْ يَّقُوْلُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ﴾ (۲۲/۳۹) (جن مسلمانوں سے لڑائی کی جاتی رہی ہے ان کو بھی لڑائی کی اجازت دی جاتی ہے۔ کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ یقینا ان کی مدد پرقادرہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو صرف اتنی بات کہنے پر ہمارا پروردگار اللہ تعالیٰ ہے۔ ناحق اپنے گھروں سے نکال دئیے گئے۔) جہاد سے متعلق سب سے پہلی آیت جو نازل ہوئی وہ یہی آیت ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جو لوگ مسلمانو ں پر ظلم وستم ڈھاتے ہیں یا ان کے گھر بار چھین کر انہیں ان کی ملکیتوں سے بے دخل کردیاہے اور ان کے مذہبی عقائد پر تشدد کرکے انہیں دکھ پہنچایا ہے۔ ان سے اپنی |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |