Maktaba Wahhabi

182 - 268
کھاتے تھے وہی ان کو کھلاتے تھے اور جو آپ پہنتے تھے وہی ان کو پہناتے تھے۔ طاقت سے زیادہ ان سے کام نہ لیتے تھے کبھی مارتے پیٹتے نہ تھے۔ اگر ان کا کوئی بچہ اس غلام کو مارتا تو اسے وہی سزا دیتے جو سلوک اس نے غلام سے کیا۔ (حوالہ ایضاً) (۳) ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ اپنے غلام کو مار رہا تھا پیچھے سے ایک آواز آئی۔ ’’ابو مسعود رضی اللہ عنہ! جان لے جتنی تو اس غلام پر قدرت رکھتا ہے اللہ تجھ سے زیادہ تجھ پر قدرت رکھتا ہے۔ ‘‘ میں نے مڑ کردیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے کہا۔ ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ غلام اللہ تعالیٰ کی راہ میں آزاد ہے‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’اگرتو ایسا نہ کرتا تو جہنم کی آگ تجھے جلا دیتی‘‘۔ (حوالہ ایضاً) (۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔اگر کسی کا غلام کسی کے لیے کھانا تیار کرے اور اس طرح آگ اور دھوئیں کی گرمی اور تکلیف برداشت کرے تو مالک کو چاہیے کہ کھانا کھاتے وقت اسے ساتھ بٹھائے۔ اور اگر کھانا کم ہو تو لقمہ دو لقمہ اس کے لیے چھوڑ دے۔ (مسلم، باب ایضاً) (۵) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک ایسے غلام کے لیے جو اللہ کی بھی اطاعت کرتا ہے اور اپنے مالک کی بھی … دوہرا ثواب ہے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے۔ اگر جہاد اور حج اور ماں سے بہتر سلوک کی ذمہ داریاں نہ ہوتیں تو میں خواہش کرتا کہ میں غلام ہو کر مروں۔ (مسلم حوالہ ایضاً) (۶) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو غلام کے عضو کے بدلے دوزخ سے آزاد کردے گا۔ (بخاری۔ کتاب العتق باب فی العتق وفضلہ) (۷) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دو آدمیوں کا غلام ہو۔ پھر ایک مالک اپنا حصہ آزاد کردے تو یہ مالک اگر مال دار ہو تو دوسرے کے حصے کی بھی قیمت ادا کردے تاکہ غلام آزاد ہوجائے۔ (بخاری۔ کتاب العتق۔ باب اِذَا اعْتَقَ عَبْداً بین اثنین) (۸) جس شخص کے پاس لونڈی ہو ، وہ اس کی اچھی طرح پرورش کرے۔ پھر آزاد کرکے اس سے صحبت کرے تو اس کا دوہرا ثواب ہے۔ (بخاری۔ حوالہ ایضاً)
Flag Counter