(۶) جنگی تدابیر میں جدّت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر معرکہ میں کوئی نہ کوئی ایسی تدبیر اختیار کی۔ جس سے دشمن پہلے واقف نہ ہوتا۔ اور بسااوقات یہ نئی تدابیر اس کے سامان گمان میں بھی نہ ہوتیں مثلاً: (۱) جنگ بدر میں جنگ کے انتخاب کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صف بندی اس انداز سے فرمائی۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لشکر اصل تعداد سے بہت زیادہ معلوم ہوتا تھا۔ اس تدبیر نے دشمن کے دلوں میں رُعب ڈال دیا۔ (۲) جنگ اُحد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہاڑی درّہ پر قبضہ کرکے دشمن کی تدابیر کو ناکام بنا دیا۔ پھر جب مسلمانوں کی غلطی سے یہ درّہ خالی ہوگیا اور شکست کے آثار نظر آنے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قیام گاہ کے لیے پہاڑی پر ایک بلند مقام تجویز فرمایا۔ اورپورے عزم وثبات سے لڑائی جاری رکھی۔ بالآخر دشمن ناکام واپس لوٹ گیا۔ (۳) جنگ خندق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے خالی حصہ کے سامنے خندق کھود کر اتحادیوں کی تمام تدابیر کو ناکام بنادیا اور دشمن کا یہ دس ہزار کا جرار لشکر زہر کے گھونٹ پی کر ایک ماہ کے محاصرہ کے بعد بالآخر ناکام واپس ہوگیا۔ (۴) جنگ خیبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غطفان اور خیبر کے درمیان رجیع کے مقام پر پڑا ؤ ڈال کر دشمن کے اتحاد کا رشتہ منقطع کردیا۔ (۵) فتح مکہ کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راز داری Secracyنامعلوم راستوں سے سفر اور شان وشوکت کے عظیم الشان مظاہرہ سے دشمن کے تمام قویٰ کو مفلوج کردیا اور وہ مقابلہ میں آنے کے قابل ہی نہ رہے۔ محاصرہ طائف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دبابہ اور منجیق جیسے قلعہ شکن آلات پہلی دفعہ استعمال کرکے ہوازن اور ثقیف کے ماہر تیر اندازوں کی تدبیریں ناکام بنا دیں۔ غرض ہر نئے موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نئی تدبیر سوچ لیتے تھے جو دشمن کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیتی اور ان کی تدبیریں ناکام ہوجاتی تھیں۔ جنگی تدابیر میں ایسا مسلسل ارتقاء اور جدت ایسی خصوصیت ہے جس میں دنیا کا کوئی جرنیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |