مشہور فاتحین کی فقید المثال فتح مندیوں اور فاتح اقوام کی کارفرمائیوں پر نطر ڈالتے ہیں تو یہ حقائق واشگاف ہوتے ہیں کہ فاتح میں شان رحمت کے مفقود ہونے اور کامران اقوام کی سفاکیوں کے باعث بہت جلد عظمت فتح کا پرچم پارہ پارہ ہوجاتا ہے اولاد آدم کے اولین عہد عظمت میں‘ اقوام مشرق کی داستان عروج وزوال کے مطالعہ سے واضح ہے کہ دارائے ایران کی عظیم کشور کشائیاں ہوں‘ سکندر اعظم کی ذی شان کامرانیاں ہوں یا فاتحین چین کی وسیع فتوحات ہوں۔ فارس روم کا جبرو تشدد ہو یا اہل چین اور آریائی قوموں کی استبداد یت ہو۔ اس نے فاتحین کے ایوانات عظمت و جلالت کو مسمار کردیا ہے‘‘۔ ’’لیگ آف نیشنز کے بعد عالمی جنگ کی غارت گری‘ انسانی حقوق کے چارٹر اور اس کے بعد ہمارے اس دور میں اقوام متحدہ کی موجودگی میں کوریا کی خونریزی ‘ اسکندریہ پر بمباری ‘ فلسطین میں اسرائیلی بہیمت ‘ افریقہ میں الجزائر اور کانگو کی لرزہ خیز خون آشامیاں‘ کشمیرمیں بھارت کا جبرو استبداد اس حقیقت کو بے نقاب کرتی ہیں کہ موجودہ دور کی طاقتور حکمران قومیں تعلیمات محمدیہ سے غافل ہیں اور اس غفلت کے باعث دنیا جہنم زار ہوتی جارہی ہے مساعی امن کے باوصف امن ناپید ہوگیا ہے‘‘۔ ’’بلا شک اگر دنیا کے حکمران فاتح مکہ کے مقدس درس عالی پر عمل پیرا ہوتے تو اولاد آدم کے لیے یہ دنیائے ارضی بہشت بریں ہوجاتی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ میں فاتحین عالم کو فقید المثال درس دے کر نوع انسان پر احسان عظیم فرمایا ہے۔ اور آج بھی صرف یہی طریق محمدی امن عالم کا ضامن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قدیم ترین دشمنوں ‘قتل کی سازش کرنے والوں اور مدینہ طیبہ پر چڑھ کر آنے والوں کو معاف کرکے اہل مکہ کے دلوں کو مسخر کرلیا اور مفتوح قوم میں ذرا بھی جذبہ انتقام پیدا نہ ہوسکا۔ یہی اسوۂ حسنہ آج بھی دنیا کی طاقت ور قوموں اور بااختیار حکمرانوں کے لیے معیار عمل ہے۔ (ایضاً ص۱۱۸،۱۱۷،۱۱۶) (۱۴) آخر میں ہم جارج برنارڈ شاہ کے اس تبصرہ پر اقتباسات کو ختم کرتے ہیں: ’’آنے والے سو سال میں ہماری دنیا کا مذہب اسلام ہوگا۔ مگر یہ موجودہ زمانے کا اسلام نہ ہوگا۔ بلکہ وہ اسلام ہوگا جو عہد محمد رسول اللہ کے زمانے میں دلوں‘ دماغوں اور روحوں میں جاگزین تھا‘‘۔ (ایضا ص۱۵۰) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |