کردیا۔ جب تم کافروں کو اس کے حکم سے بے دریغ قتل کررہے تھے یہاں تک کہ جو تم چاہتے تھے اللہ تعالیٰ نے تم کو دکھا دیا۔ پھر تم نے ہمت ہاردی اور کام میں تنازعہ پیدا کیا اور اس کی نافرمانی کی۔ بعض تو تم میں سے دنیا کے خواست گار تھے اور بعض آخرت کے طالب۔ اس وقت تم کو ان (کے مقابلے) سے پھیر (کر بھگا) دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور اس نے تمہارا قصور معاف کردیا۔ اور اللہ مومنوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے۔) اس آیت میں فتح ہونے کے بعد مسلمانوں کی شکست کے تین اسباب بیان کیے گئے ہیں: (۱) انہوں نے اطاعت امیر سے سرتابی کی۔ رسول اکرم کی بھی اور عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کی بھی۔ (۲) حکم مل جانے کے بعد اجتہاد شروع کردیا۔ پھر آپس میں جھگڑا کیا۔ اس طرح اصل مقصد کے حصول میں کمزوری پیدا ہوگئی۔ (۳) بعض لوگوں کو مال غنیمت کے حصول کی کوشش نے اصل مقصد سے غافل کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ان کی غلطیوں سے متنبہ کرنے کے بعد انہیں معاف بھی فرمادیا تاکہ شکستہ دل نہ ہوں اور آئندہ کے لیے اپنی اصلاح کرلیں۔ اور جنگ حنین میں قرآن کریم کے الفاظ کے مطابق شکست کا سبب درج ذیل تھا: ﴿وَّيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ اِذْ اَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْــــًٔـا وَّضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ﴾ (۹/۲۵) (اور حنین کے دن (بھی اللہ نے تمہاری مددکی) جب تمہیں اپنی کثرت پر ناز تھا ۔ اور وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی ۔ اور زمین اپنی فراخی کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی۔) گویا اس جنگ میں مسلمانوں کی شکست کا اصل سبب مادی وسائل پرتکیہ کرلینا تھا۔ یہ بات ان کے وہم وگمان میں بھی نہ آسکتی تھی کہ مسلمانوں کی اتنی بڑی اکثریت کو شکست بھی ہوسکتی |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |