Maktaba Wahhabi

270 - 268
گویا اس عہد نامہ کی دو شرائط تھیں۔ (۱) وہ حکومت اسلام کے وفادار رہیں گے ۔ (۲) وہ مقرر ہ جزیہ ٹھیک طور پر پر اداکرتے رہیں گے۔ لیکن ان لوگوں نے اس صلح نامہ کی پہلی شرط کی خلاف ورزی شروع کردی۔ امن وامان کی برکات کی وجہ سے ان کے جان ومال میں بہت ترقی ہوئی ان کی تعداد بڑھتے بڑھتے چالیس ہزار تک پہنچ گئی۔ اور انہوں نے گھوڑے اور اسلحہ جمع کرنا شروع کردیا۔ (کتاب الخراج ص ۴۲) اب صورت حال یہ پیدا ہوگئی کہ ایک طرف اسلامی حکومت کے قلب کے بالکل نزدیک تھے۔ دوسری طرف حبشہ کی عیسائی حکومت سے ساز باز کرنا شروع کردی تھی۔ ان حالات میں مسلمانوں کے لیے بغاوت سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتی تھی اور ان کی تیاری کا ثبوت بہم پہنچ چکا تھا۔ ان خطرناک حالات میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صرف یہ کیا کہ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ یعنی نجران یمن سے نجران عراق میں منتقل کردیا۔ ان کی زمینوں کے بدلے انہیں زمینیں دی گئیں۔ دو سال کا جزیہ بھی معاف کردیا گیا اور سفر کی جملہ سہولتیں بھی بہم پہنچائی گئیں اور متعلقہ افسران کو یہ حکم دیا گیا کہ انہیں کسی قسم کی تکلیف نہ ہونے پائے۔ (کتاب الخراج ۴۱) ان تصریحات سے واضح ہوتا ہے کہ ان سے عہد شکنی کی ہی نہیں گئی۔ نہ ہی انہیں کوئی سزا دینا مقصود تھا۔ بلکہ اس نقل مکانی سے مقصد صرف اسلامی حکومت کی حربی اور سیاسی پوزیشن کی حفاظت تھی۔ اور یہ ایک ایسا اقدام ہے جو ہر حکومت اپنی مصلحتوں کو دیکھ کر اختیار کرنے کا پورا پورا حق رکھتی ہے۔ خواہ منتقل ہونے والے افراد ’’معاہد‘‘ ہوں یا اس کی اپنی ہی قوم سے تعلق رکھتے ہوں۔ غیر مسلموں کا اعتراف حقیقت «الفضل ما شهد به الاعداء» (بزرگی وہ ہے جس کا دشمن بھی اعتراف کریں-) جہاں بہت سے متعصب مستشرقین اور معاندین اسلام نے اسلام اور پیغمبر اسلام پر ناروا الزامات عائد کیے ہیں وہاں کچھ ایسے حقائق پرست غیر مسلم بھی ہیں جنہوں نے اسلام اور پیغمبر اسلام کی خوبیوں کا برملا اعتراف کیا ہے۔ ذیل میں ہم چند ایسے ہی حقیقت شناس لوگوں کے چند اقتباسات درج کرتے ہیں:۔
Flag Counter