Maktaba Wahhabi

143 - 268
﴿ وَاِنِ اسْتَنْصَرُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ اِلَّا عَلٰي قَوْمٍۢ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِّيْثَاقٌ ﴾(۸/۷۲) (اگر(مظلوم مسلمان) دین کے معاملہ میں مدد طلب کریں تو تم پر مدد کرنا لازم ہے اِلّا یہ کہ تمہارے اور اُن کے درمیان (صلح کا) معاہدہ ہوچکا ہو۔) (۳)غیر جانبدار قوم: جو لوگ ظالم یا بدکار نہیں ۔ نہ وہ دین حق کو مٹانے یا دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو خلقِ خدا کے امن کو غارت نہیں کرتے وہ خواہ کسی قوم سے تعلق رکھتے ہوں اور ان کے دینی عقائد کیسے ہی باطل ہوں، ان سے جنگ نہیں کی جاسکتی۔ ارشاد باری ہے: ﴿ لَا يَنْهٰىكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِيْنَ لَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ وَلَمْ يُخْرِجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْهُمْ وَتُقْسِطُوْٓا اِلَيْهِمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ Ď۝ اِنَّمَا يَنْهٰىكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِيْنَ قٰتَلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ وَاَخْرَجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ وَظٰهَرُوْا عَلٰٓي اِخْرَاجِكُمْ اَنْ تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ Ḍ۝ ﴾ (۶۰/۸،۹) (اللہ تمہیں ان لوگوں سے بھلائی کرنے اور انصاف کا سلوک کرنے سے منع نہیں کرتا جنہوں نے تم سے دین کے سلسلہ میں لڑائی نہیں لی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے ۔ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ اللہ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ دوستی کرنے سے روکتا ہے۔ جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ کی، تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہیں نکالنے میں دشمنوں کی مدد کی ہے۔ انہیں جو کوئی دوست بنائے وہ ظالم ہے۔) (۴)صلح کی پیشکش: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَاِنِ اعْتَزَلُوْكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ وَاَلْقَوْا اِلَيْكُمُ السَّلَمَ ﴾ (۴:۹) (پھر اگر وہ تم سے جنگ کرنے سے کنارہ کشی کریں اور نہ لڑیں۔ اور تمہاری طرف صلح (کا پیغام) بھیجیں تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ان پر (زیادتی کرنے کی )کوئی گنجائش نہیں رکھی۔) اور ایک دوسرے مقام پر یہ صراحت بھی فرمادی کہ اگر تمہیں خطرہ ہو کہ دشمن اس صلح سے دغا دے جائے گا تو بھی صلح کی پیشکش قبول کرنا ہی چاہیے۔ ارشاد باری ہے:۔
Flag Counter